عمران دور میں فوجی عدالتوں نے کن 29 سویلینز کو سزائیں سنائیں؟

آج فوجی عدالتوں کی جانب سے سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو قید کی سزائیں دینے کی مذمت کرنے والے عمران خان بطور وزیراعظم ماضی میں ان عدالتوں کے فضائل بیان کرتے رہے اور ان کے اپنے دور اقتدار میں 29 سویلینز کے فوجی ٹرائل کر کے انہیں لمبی قید کے علاوہ سزائے موت تک کی سزائیں بھی دی گئیں۔ ان 29 میں سے 28 سویلینز ابھی تک قید بھگت رہے ہیں۔

عمران خان کے دور اقتدار میں ان کے اٹارنی جنرل حکومت کی طرف سے سویلینز کے خلاف پیش ہوتے تھے اور فوجی عدالتوں کا دفاع کرتے ہوئے ان کی اہمیت ہر روشنی ڈالتے نظر آتے تھے۔ تاہم آج عمران خان کا موقف اس لیے بدل گیا ہے کہ اب انہیں اور ان کی پارٹی کو خود فوجی عدالتوں کا سامنا ہے۔ عمران خان کے دور حکومت میں جن 29 سویلینز کو سزائیں دی گئیں انکے خلاف ٹرائل پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت کیے گے۔ انکے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد 3 افرد کو سزائے موت اور باقی 26 لوگوں کو 5 سے 20 برس تک قید بامشقت تک کی سزائیں دی گئی تھیں۔

سزائے موت پانے والوں میں سید عادل حسین شاہ، محمد حسین اور احمد نواز شامل تھے اور یہ تینوں سویلینز تھے۔ ان تینوں کی سزائے موت کی توثیق تب کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کر دی تھی۔ ملٹری کورٹ آف اپیل نے بھی انکی سزاؤں کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔ دیگر سزائیں پانے والوں میں محمد امتیاز کو 20 برس، حبیب قادر کو 10 برس، اجمل خان کو 8 برس، محمد صدیق کو 11 برس، راجہ مشتاق کو 10 برس، امتیاز حسین شاہ کو 10 برس، عابد ظہیر کو 12 برس، محمد عثمان اکرم کو 10 برس، محمد حیدر کو 13 برس، اور اشفاق مسیح کو 8 برس قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔

اسی طرح عمران خان دور حکومت میں فوجی عدالتوں کی جانب سے آصف محمود شاہد کو 10 برس، محمد ناظم کو 10 برس، محمد عامر خان کو 11 برس، امتیازاحمد کو 8 برس، مشتاق احمد کو 14 برس، محمد اکبر کو 14 برس، خضر احمد خو 6 برس، شہزاد اصغر کو 10 برس، محمد آصف خان خو 10 برس، محمد ارشاد خو 14 برس، سید عرفان حسین کو 11 برس، انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کو 14 برس قید بامشقت، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اکمل اشرف کو 11 برس، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ فیض رسول کو 13 برس، میجر ریٹائرڈ سیف اللہ بابر کو 12 برس اورحسن عسکری کو 5 برس قید بامشقت کی سزائیں دی گئیں۔ بعد ازاں ان تمام ملزمان کی دائر کردہ اپیلیں بھی خارج کردی گئی تھیں۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے صرف 5 ملزموں کو وکیل کی رسائی ملی تھی، ان 29 افراد میں سے آج تک صرف حسن عسکری سزا پوری کر کے رہا ہو سکا ہے جبکہ باقی 28 افراد ابھی تک قیدیں بھگت رہی ہیں۔ حسن عسکری کو عمران خان کی طرف سے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے پر تنقیدی خط لکھ کر فوجی بیرکوں میں تقسیم کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران کے دور حکومت میں 14 برس قید کی سزا پانے والے انسانی حقوق کے معروف کارکن ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل کیلئے کام کرتے تھے، وہ ابھی تک قید کاٹ رہے ہیں، تاہم جن پانچ افراد کو وکیل کی رسائی ملی ان میں ادریس بھی شامل تھے، انہیں عالمی دباؤ پر وکیل کی رسائی ملی تھی، 29 میں سے 24 ملزمان کو ان کے لواحقین تک بھی رسائی نہیں دی گئی تھی۔

عمران خان کے دور حکومت میں سزائیں پانے والے 29 لوگوں کی  اپیلیں مختلف ہائی کورٹس میں زیر سماعت ہیں۔ اسی طرح 9 مئی 2023 کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزام میں سزائیں پانے والے 85 سویلینز بھی آرمی ایکٹ کے سیکشن ون(33)کے تحت ملٹری کورٹ آف اپیل سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اگر آرمی کورٹ آف اپیل بھی ملٹری کورٹ کا فیصلہ بحال رکھتی ہے تو ملزمان ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔ ہائی کورٹس کے ڈویژن بنچ انکی اپیلوں کی سماعت کریں گے۔  یاد رہے کہ 9 مئی کے ملزمان کو آرمی ایکٹ کی سیکشن2(ون)ڈی اور سیکشن 59 کے تحت سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

9 مئی کے مجرم کسی اور ملک ہوتے تو فائرنگ سکواڈ کا سامنا کرتے

ملٹری کورٹس نے نو مئی واقعات کے الزام میں گرفتار 85 افراد کو سزائیں سنائی ہیں۔ سزا پانے والوں میں عمران خان کے بھانجے حسان نیازی بھی شامل ہیں جنہیں 10 برس قیدِ بامشقت سنائی گئی ہے۔

افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے ‘آئی ایس پی آر’ کے مطابق حسان نیازی کور کمانڈرز ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جن افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں کور کمانڈرز ہاؤس لاہور سمیت جی ایچ کیو راولپنڈی، ملتان کینٹ، مردان، بنوں کینٹ، میانوالی ایئر بیس، راہوالی کینٹ، آئی ایس آئی آفس فیصل آباد سمیت دیگر فومی تنصیبات پر حملہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔

Back to top button