فیض حمید نے جسٹس ثاقب نثار کو 2 لگژری گاڑیاں کیوں تحفہ کیں؟
معلوم ہوا ہے کہ کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی جنرل فیض حمید نے ٹاپ سٹی کے مالک کنور معیز کے گھر پر چھاپے کے دوران لوٹی ہوئی دو لگژری کاریں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو تحفے میں دان کر دی تھیں۔ یاد رہے کہ ثاقب نثار نے جنرل فیض حمید کے ایما پر ٹاپ سٹی ہاؤسنگ پروجیکٹ کی 14 ہزار کنال زمین اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے کنور معیز کی ملکیت قرار دے تھی۔ ثاقب نثار نے یہ فیصلہ زاہدہ نامی ایک خاتون کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سنایا جس میں اس نے دعوی کیا تھا کہ کنور معیز اس کا ملازم تھا جس نے دھوکے سے ٹاپ سٹی کی ساری زمین اپنے نام ٹرانسفر کروا لی ہے۔ ثاقب نثار کی جانب سے فیض حمید کے کہنے پر یہ زمین کنور معیز کی ملکیت قرار دینے کے بعد فیض نے کنور پر دباؤ ڈالا کہ زمین ان کے بھائی نجف حمید پٹواری کے نام کی جائے۔ تاہم جب اس نے انکار کیا تو فیض نے اس کے گھر پر ائی ایس ائی اور رینجرز کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے چھاپہ مروایا اور کنور معیز کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کروا دیا۔ اس چھاپے کے دوران چار کروڑ روپے اور زیور لوٹا گیا تھا لیکن اب معلوم ہوا یے کہ کنور معیز کے گھر سے دو لگژری گاڑیاں بھی اٹھوا لی گئی تھیں جو بعد میں ثاقب نثار کے زیر استعمال رہیں۔
جنگ گروپ سے وابستہ سینیئر صحافی فخر درانی کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں باپ بیٹا، یعنی ثاقب نثار اور ان کا صاحبزادہ نجم ثاقب یہ دو لگژری گاڑیاں کئی سال تک استعمال کرتے رہے۔ جب ٹاپ سٹی کیس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں دوبارہ سپریم کورٹ میں اٹھایا گیا اور فیض حمید زیر عتاب آنا شروع ہوئے تو جسٹس ثاقب نثار نے خاموشی سے یہ گاڑیاں واپس کر دیں۔ فخر درانی کے مطابق کورٹ مارشل کے لیے گرفتاری کے بعد فیض حمید سے تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے دو لگژری گاڑیاں جسٹس ثاقب نثار کو تحفے میں دے رکھی تھیں۔ یہ وہ گاڑیاں تھیں جو ٹاپ سٹی کے مالک کنور معیز کے گھر پر چھاپہ مار کر قبضے میں لی گئی تھیں۔ یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے فخر درانی نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر بیرون ملک چھٹیاں گزارتے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے فون پر رابطہ کیا تو وہ غصے میں آ گئے اور بات کرنے سے انکار کر دیا۔ ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انہیں چھٹیاں سکون سے گزارنے دی جائیں اور انہیں تنگ نہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے 8 ججز نے عمران کی خاطر آئین سازی کیوں کر ڈالی ؟
یہ پہلی بار نہیں ہو رہا کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کا نام جنرل فیض حمید کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ اس تعلق کی بازگشت سنی جا چکی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جسٹس شوکت صدیقی نے بھی ماضی میں چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزام لگایا تھا کہ وہ جنرل فیض حمید کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔
ثاقب نثار کے بارے میں پہلے بھی کئی میڈیا رپورٹس آ چکی ہیں کہ وہ فوج کے ‘پروجیکٹ عمران’ کی تیاری اور اس کی لانچنگ میں شامل تھے۔ نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جس میں نواز شریف کو حکومت سے بے دخل کرنے کے بعد پارٹی کی سربراہی سے بھی نااہل کر دیا گیا تھا۔ 2018 کے انتخابات کے دوران اگر جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار تھے۔ 2018 کے الیکشن بڑے پیمانے پر مینیج کیے گئے اور عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے خلاف جس انداز میں مقدمے بنائے گئے اور جیسے انکی گرفتاریاں ہوئیں، ان سب میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی آشیرباد شامل تھی۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر فیض حمید سے تحقیقات کے دوران ٹھوس شواہد مل گئے تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی حراست میں لیا جا سکتا ہے۔