فضا علی لائیو ٹی وی شو میں سہیل وڑائچ پر حملہ آور کیوں ہو گئی؟

اپنے منہ پھٹ روئیے، یاوا گوئی اور بے تکی باتوں میں شہرت عام رکھنے والے اداکارہ فضا علی، سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ بارے بیہودہ ریمارکس دینے پر تنقید کی زد میں ہیں جہاں ایک طرف سوشل میڈیا پر فضا علی کی دھلائی اور ٹھکائی جاری ہے وہیں دوسری جانب دنیا نیوز کے پروگرام آن دا فرنٹ کے بائیکاٹ اورٹی وی انتظامیہ اور اداکارہ کی جانب سے سہیل وڑائچ سے معافی مانگنے کے مطالبے میں بھی شدت آ رہی ہے۔
اداکارہ و میزبان فضا علی حالیہ دنوں اس وقت سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئیں جب انہوں نے معروف صحافی سہیل وڑائچ کے حوالے سے طنزیہ تبصرہ کیا۔فضا علی نے حال ہی میں دنیا نیوز کے پروگرام آن دا فرنٹ میں شرکت کی، جہاں میزبان کامران شاہد کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پروگرام میں موجود شخصیات کے متبادل پیشے کا ’تفریحی انداز‘ میں ذکر کیا۔
اداکارہ نے سینئر صحافی مجیب الرحمٰن شامی کے بارے میں کہا کہ اگر وہ صحافت میں نہ ہوتے تو شیف یعنی باورچی ہوتے کیونکہ وہ گفتگو میں نمک مرچ خوب ڈالتے ہیں۔اسی طرح انہوں نے تجزیہ کار ارشاد بھٹی کے بارے میں کہا کہ اگر وہ صحافی نہ ہوتے تو درزی ہوتے، کیونکہ نہ جانے کیوں پروگرام میں اتنی تنگ قمیض پہن کر آتے ہیں، لگتا ہے جیسے اپنے بچے کی قمیض پہن لی ہو۔تاہم، فضا علی کا صحافی سہیل وڑائچ سے متعلق بیان سب سے زیادہ متنازع ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سہیل وڑائچ صحافی نہ ہوتے تو کسی مشہور ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں واش روم صاف کر رہے ہوتے، کیونکہ وہ ہر عورت کے واش روم میں چلے جاتے ہیں۔فضا علی کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد سے انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔
فضا علی کے اس طنزیہ تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین نے ان پر کڑی تنقید کی۔ سفینہ خان نے لکھا کہ سہیل وڑائچ پاکستان کی صحافت کا ایک قابلِ فخر اثاثہ ہیں۔ اُن کی خدمات، غیر جانبداری اور تجزیاتی بصیرت ہمیشہ سے ہمارے صحافتی منظرنامے کی پہچان رہی ہیں۔ اُن کی تضحیک کسی صورت قابلِ قبول یا قابلِ جواز نہیں۔ اُن کے خلاف استعمال کیے گئے نامناسب اور توہین آمیز الفاظ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافتی اقدار اور شخصیات کا احترام ہر صورت برقرار رکھا جائے۔
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ فضا علی کی نظر میں ٹوائلٹ صاف کرنا توہین ہے۔ مطلب محنت کرنا حلال کمانا برا ہے۔ کیسے کیسے چھوٹے دماغ رہتے ہیں اس ملک میں۔
صحافی اجمل جامی نے لکھا کہ بدقسمتی سے خاتون ادکارہ نے سہیل وڑائچ صاحب کی تضحیک کرنے کے چکر میں ٹوائلٹ صاف کرنے والوں کی توہین کر دی۔ اگر ظرف ہو تو فضا علی کو سر عام سینئر صحافی سہیل وڑائچ سے معذرت کرنی چاہیے ۔
سبوخ سید لکھتے ہیں کہ سہیل وڑائچ صوفی مزاج انسان ہیں، مسکرا کر خاموش ہو گئے لیکن اس وقت سب لوگوں کو پروگرام کا بائیکاٹ کر کے اُٹھ جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ اچھا طریقہ ہے کہ پہلے ایسے الفاظ بول کر پروگرام مشہور کرو اور بعد معافی مانگ لو۔
ایک صارف نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ سہیل وڑائچ ایک اکیڈمی کی حیثیت رکھتے ہیں، خاتون ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ جو منہ میں آئے بولتی جائیں۔
کئی صارفین نے نہ صرف فضا علی بلکہ پروگرام کے میزبان کامران شاہد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے سوالات صحافتی معیار کے خلاف ہیں اور ایسے سوالات کرکے مہمانوں کو غیر سنجیدہ گفتگو پر اکسایا جاتا ہے۔
تاہم اداکارہ فضا علی کی بیہودہ گوئی اور سوشل میڈیا پر تنقید کے باوجود سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا عاجزی و انکساری کے ساتھ سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر انتہائی باوقار اور عاجزانہ انداز میں ردعمل دیا۔ انھوں نے لکھا میری حیثیت بیت الخلا صاف کرنے والوں سے بھی کمتر ہے۔ میں تو گلیوں کی وہ خاک ہوں جسے میاں محمد بخش نے ’گلیاں دا روڑا کُوڑا‘ کہا تھا۔سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ میرے نزدیک بیت الخلا کی صفائی کوئی ذلت کی بات نہیں بلکہ دوسروں کی گندگی کو صاف کرنا ایک عظیم خدمت ہے۔