صنم جنگ موٹی سے ’’پیاری مونا‘‘ کیسے بنی؟

ڈرامہ ہو یا فلم اپنے جسمانت اور حلیے کو کردار کے مطابق ڈھالنے والے فنکار ہی کامیاب قرار پاتے ہیں، ایسی ہی کاوش اداکارہ صنم جنگ نے ڈرامہ ’’پیاری مونا‘‘ کیلئے کی تو شوٹنگ سیٹ پر کوئی بھی ان کو پہچاننے سے عاری تھا، اداکارہ صنم جنگ نے اپنا وزن 20 کلو کم کر لیا تھا۔پیاری مونا کا مرکزی کردار اداکارہ صنم جنگ نے نبھایا ہے جنہیں ایک موٹی لڑکی کے روپ میں ظاہر کیا گیا جسے اپنے وزن کی وجہ سے دوستوں اور خاندان سمیت معاشرے کی عجیب و غریب باتوں اور تنقید کا سامنا رہتا ہے۔
صنم نے بتایا کہ یہ سکرپٹ پچھلے دس برس سے لکھ کر رکھا گیا تھا لیکن اسے کوئی اداکارہ کرنے کو تیار نہیں تھیں، ایک سال کے وقفے کے بعد ہدایتکار علی حسن نے اُن سے درخواست کی کہ ایک بار یہ سکرپٹ پورا پڑھیں۔’جب مجھے واپس سے یہ سکرپٹ آفر ہوا تو مجھے لگا کہ یہ تو میری کہانی ہے۔ مونا کے ساتھ جو گھر میں ہوتا ہے، وہ میرے ساتھ نہیں ہوا لیکن اُس کے علاوہ جو معاشرہ ہے، جو لوگ ہیں، میں بھی اس چیز سے گزر چکی ہوں۔
ان کا خیال ہے کہ ’یہ بہت ہی اہم پیغام ہے کیونکہ ہم عام ڈرامے تو کرتے ہی ہیں۔ عام کہانی کے لڑکا لڑکی ہیں اور اُنھیں محبت ہو گئی لیکن یہ مختلف ہے۔ یہ پیغام پر مبنی ڈرامہ تھا۔ مجھے مونا سے محبت ہو گئی اور میں نے سوچ لیا کہ یہ تو مجھے کرنا ہے۔صنم نے بتایا کہ انھوں نے اپنے شوہر اور باس دونوں سے کہہ دیا تھا کہ وہ کام نہیں کرنا چاہتیں، مجھے اپنے آپ کو دیکھ کر مزہ نہیں آتا تھا، اپنے اندر خامیاں نکالنے لگتی تھی لیکن جب میں اُس دور سے گزری جو ظاہر ہے ایک بہت ہی مشکل دور تھا، آپ ایک نئی ماں ہیں اور آپ کو کچھ نہیں پتا، پوسٹ پارٹم، ڈپریشن، لوگوں کی باتیں، سب مجھے لگ رہی تھیں لیکن فیملی سپورٹ اتنی اچھی تھی کہ میں اُس سے باہر آ گئی۔
میرے شوہر نے بولا کہ تم واحد لڑکی نہیں جس کو بچہ ہوا۔ ملک میں دنیا بھر میں لوگوں کے بچے ہوتے ہیں، عورتوں کے جسم بدلتے ہیں، تم واپس سے ویسی ہی ہو جاؤ گی پریشان مت ہو، بس جس طرح دِکھتی ہو اس میں پُراعتماد رہو، تم خوبصورت ہو۔۔۔ تو اِس چیز نے مجھے ہمت دی لیکن یہ سب آسان نہیں تھا۔صنم جنگ نے بتایا کہ پیاری مونا کے لیے انھوں نے اپنے والد، شوہر اور ہدایتکار علی حسن کی شرٹس پہنیں، باڈی سوٹ پہنا، سات آٹھ کلو وزن بڑھایا اور سکوٹی چلانا سیکھی، مجھے کہا گیا کہ جو تم ہو اُس میں ہمیں 20 کلو مزید وزن چاہئے، پہلے تو میں نے کہا نہیں نہیں لیکن جب محبت ہوگئی نا مونا سے تو میں نے کہا کہ نہیں یار ضرورت ہے اور کرنا پڑے گا۔
صنم نے بتایا کہ میں نے جِم جانا چھوڑ دیا تھا کیونکہ ہمیں ایک کردار میں رہنا تھا اور اس کی شوٹ کے لیے میرے مخصوص کھانے سائیڈ پر ہو گئے۔ میں نے ہر قسم کا کھانا بھی کھایا۔ مجھے مزہ نہیں آتا کہ جھوٹ موٹ میں کھا رہے ہیں اور (سین کرنے کے بعد) سائیڈ پر تھوک دیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں مونا تقریباً ہر منظر میں کھاتی پیتی نظرآتی ہے جو ضروری نہیں کہ ہر موٹی لڑکی کرتی ہو۔ اس سے ایک غلط پیغام بھی جاتا ہے کہ موٹاپے کی بنیادی وجہ زیادہ کھانا ہے اور اس پر کنٹرول کیا جائے تو آرام سے اپنا من پسند وزن حاصل کیا جا سکتا ہے۔
صنم جنگ نے کہا کہ ہمیں ہر وقت شاندار اور خوبصورت لگنا ضروری ہے اور ہمیں لگنا بھی چاہیے کیونکہ یہ ہمارا کام ہے لیکن اسے اپنے آپ پر حاوی نہیں کرنا چاہیے۔صنم کے خیال میں پاکستان کی میڈیا انڈسٹری نسبتاً نئی ہے اور بہت سی چیزیں سیکھ رہی ہے۔ انھیں امید ہے کہ مستقبل میں پلس سائز ماڈلز اور اداکاروں کے لیے حالات بہتر ہوجائیں گے لیکن وہ متفق ہیں کہ فی الوقت یہ کام مشکل ہے۔’مجھے لگتا ہے کہ جب کوئی دبلا پتلا ہوتا ہے یا کوئی ماڈل سائز کے کپڑوں میں فِٹ آ جاتا ہے تو سٹائلسٹ بھی خوش ہوتے ہیں۔ کوئی اضافی کوشش بھی نہیں کرنی پڑتی۔ جب کوئی پلس سائز ہوتا ہے تو اُس کے لیے الگ سے چیزیں بنانی پڑتی ہیں اور اِس مشکل میں کوئی نہیں پڑنا چاہتا۔ میں اِس چیز سے گزری ہوں۔ اُن کو بس اُن لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہے جہاں اُنھیں پتا ہے کہ اُن کی چیز آسانی سے اچھی لگ رہی ہے۔
صنم جنگ کا ماننا ہے کہ ’پیاری مونا‘ کرنے کے بعد وہ خود بہت پُراعتماد محسوس کرنے لگی ہیں، یہ ساری چیزیں ہوتی ہیں نا کہ یہ تصویر اپ لوڈ نہیں کرنی یا اِس زاویے سے تصویر لینا ورنہ موٹی لگوں گی لیکن اب مجھے پرواہ نہیں۔جب آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو پرواہ نہیں اور اُس کو دِل سے مانتے بھی ہیں تو آپ اپنے کو سراہتے ہیں، تب جا کر لوگ بھی آپ کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور آپ کو ٹرول نہیں کرتے، اپنے آپ کو اپنائیں، اگر آپ میں کوئی مسئلہ ہے تو اُسے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ اُس پر کام کریں لیکن اُس پر پریشان اور شرمندہ ہونے کی بالکل بھی ضرورت نہیں۔
کیا امریکہ خلائی مخلوق کے حملے کی زد میں ہے؟