وفاقی حکومت کو کراچی پر قبضے کی اجازت نہیں دینگے

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف والے کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔غیرآئینی یاغیرقانونی اقدام کیاتومخالفت کریں گے۔،بلاول بھٹونے مزید کہا کہ وفاق سندھ کےساتھ باربار ناانصافی کررہاہے،آج تک کسی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔۔سندھ میں مون سون سےعوام کومشکلات پیش آئیں۔۔وفاق کوبہت دیربعدکراچی کا خیال آیا
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سارے مسائل کی جڑ این ایف سی کا حصہ مسلسل نہ ملنے کا نتیجہ ہے، آج تک کسی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔کرونا کی وبا کے دوران قوم کومتحد کرنے کےبجائے وسائل چھیننے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس این ایف سی پر ہم رونا رو رہے ہیں اس پر بھی ہمارا حق نہیں دیا جارہا ہے، پچھلے سال سندھ کے حصے سے 116 ارب روپے کی کمی پر بات ہوتی تھی اور اس سال 200 ارب سے زیادہ حصہ کم کردیا گیا ہے اوریہ ہر صوبے کے ساتھ مسلسل یہی سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم 18 ویں ترمیم سے پہلے کے این ایف سی ایوارڈ پر چل رہے ہیں توپھر 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو زیادہ کام اور ذمہ داریاں دی گئی ہیں، اس لیے این ایف سی کے حصے میں اضافہ کیا جائے تاکہ صوبے کے عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے کام کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں زیادہ حصہ ملے گا تو عوام کے صحت، تعلیم، مقامی حکومتوں اور دوسرے نظام میں بہترین کے لیے کام ہوگا لیکن وفاق وہ حق دینے کوتیار نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم نیشنل ڈیزاسٹر، عالمی وبا سے گزر جاتے ہیں تو باقی دنیا میں چاہے ان کا نظام صدارتی، پارلیمانی یا کوئی اور نظام ہو وہ متحد ہوجاتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ دنیا میں چاہے جس طرح کا بھی نظام حکومت ہو وہ کورونا اور مون سون جیسے مسائل پر پوری قوم ایک ہوتی ہے اور جہاں مسائل ہوں وہاں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کرونا جیسی وبائی صورت حال میں بھی عوام کے حقوق اور وسائل چھیننے کی بات ہورہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ جب میرے صوبے میں مون سون کی تاریخی بارش، جو 10 سال میں نہیں ہوئی تھی، سے عوام کے لیے مسائل کھڑے ہوئے اور کراچی میں کوئی مشکل ہوتی ہے تو میرے لیے گھوٹکی، ٹھٹہ اور دیگرعلاقوں کی طرح تشویش کی بات ہے۔بلاول نے کہا کہ ہم سب ایک بحران سے گزرے اور بارش کا ایک اور اسپیل آیا جس کے بعد وفاق کو خیال آیا کہ شاید سندھ کے دارالحکومت میں کوئی بحران ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے اس لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو بھیجا گیا، ہم این ڈی ایم اے کا بہت شکرگزار ہیں کیونکہ دیر آید درست آید لیکن آئے تو صحیح، تاکہ مل کر مسائل کو حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب عوام مشکل میں ہوتو وفاق کی نیت صاف ہونی چاہیے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس صوبے کے عوام کے لیے وفاق کی کوششوں میں بدنیتی نظر آتی ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ قومی ڈیزاسٹر اور بحران میں اس طرح سیاست نہیں کھیلی جاتی، جب عوام ایک دکھ سے گزر رہے ہیں تو ہم ان سے ان کا حق کیسے چھین سکتےہیں، اس مشکل میں ہم ان سے کیسے وسائل لے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بدنیتی آپ اور جو لوگ عملی طور پر کام کررہے ہیں اس کو متاثر کرے اورقومی اتحاد کو نقصان پہنچائے گی، ہم جب بھی قومی اہمیت کی بات آئی ہے تو پی پی پی نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کے لیے کام کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب بھی کوئی قومی ایشوبناپیپلزپارٹی صف اول میں رہی،حکومت ایف اے ٹی ایف کا نام استعمال کرکےآمرانہ اقدام کرنا چاہتی تھی،جوبل کالا قانون بن سکتاتھاہم نےاس میں اپناحصہ ملاکراسےبہترکیا، ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں پیش کئےگئے3بلز کا ایف اےٹی ایف اےسے تعلق نہیں،ہر کالے قانون کو سختی سے مسترد کریں گے، بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی والےسندھ کے دارالحکومت پرقبضہ کرنا چاہتےہیں، کراچی سےمتعلق غیرآئینی یاغیرقانونی اقدام کیاتومخالفت کریں گے،وفاق نے کراچی کو اپنی کالونی بنانے کی کوشش کی توقبول نہیں کریں گے،اس وقت پاکستان مشکل ہےامیدہےایسی کوئی حرکت نہیں کی جائےگی،بلاول بھٹو نے کہا کہ غیرآئینی اورغیرقانونی اقدام اٹھائےگئےتوآگےچل کرنقصان ہوگا، انھوں نے مزید کہا کہ کارکنوں کا مطالبہ ہےآصف زرداری کی نیب پیشی پرریلی میں جایا جائے، عدالت نے مانا آصف زرداری کو جیل میں سہولتیں نہیں دی جارہی تھیں، سندھ کا کیس راولپنڈی میں کیوں چلایا جا رہا ہے؟ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں وفاق سے کچھ بدنیتی نظر آرہی ہے، وفاقی حکومت تنقید ہم پرکرتی ہے اورتعریف خودسمیٹ لیتی ہے،جب تعریف ہوتووفاقی حکومت کریڈٹ لےجاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ صوبوں نے لاک ڈاؤن کے دوران قربانی دی، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو پانی کیلئے لڑرہی ہے، سندھ حکومت چھوٹی چیزہے ملک کیلئے جوقربانی دینی ہوگی دیں گے.