PTIکی حکومت عمران نہیں، پنکی پیرنی چلاتی تھی

سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں کے بعد اب ذاتی ملازمین نے بھی کپتان اور ان کی پیرنی ببشریٰ بی بی کے کالے کرتوت سامنے لانا شروع کر دئیے ہیں اور کھل کر بتا دیا ہے کہ تحریک انساف کے دور اقتدار میں حکومت عمران خان نہیں بلکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی چلاتی تھیں، ملک کے تمام اہم ریاستی فیصلے اور تقررو تبادلے پنکی پیرنی کی مرضی و منشاء سے ہوتے تھے اور عمران کان قطعاً کوئی بھی کام بشریٰ بی بی کی رائے کے خلاف نہیں کرتے تھے۔ یعنی عمران خان کے تمام غیر قانونی کاموں کی ماسٹر مائنڈ اور شریک ملزم اصل میں پنکی پیرنی ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے بنی گالہ میں ذاتی ملازم انور زیب نے عمران خان کے متعدد پراسرار رازوں سے پردہ اٹھا دیا۔ سوشل میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کے ذاتی ملازم انور زیب بتایا کہعمران خان کو آج جن حالات کا سامنا ہے اس کی سب سے زیادہ ذمہ دار بشریٰ بی بی ہیں، عمران خان انہیں پیرنی مانتے تھے اور عمران خان پر ان کا مکمل اثر و رسوخ تھا اور عمران خان تمام اہم فیصلے بشریٰ بی بی کی مرضی سے کرتے تھے۔

انور زیب کے مطابق  وہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی کے ساتھ شادی سے بھی لاعلم تھے انہیں رات بارہ بجے کے بعد فون پر کسی نے شادی کے بارے میں بتایا جس کے بعد ہم نے جب ٹی وی چلایا تو شادی کی خبریں چل رہی تھیں، انور زیب کے بقول شادی کے بعد عموما بشریٰ بی بی عبادت میں مشغول رہتی اور پردہ کرتی تھیں شروع میں ہم سے بھی پردہ کرتی تھیں مگر بعد میں چھوڑ دیا تھا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کی شادی پر خوشی تھی لیکن دو تین ماہ بعد بشریٰ بی بی نے ہمیں تنگ کرنا شروع کردیا، بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد گھر میں زیادہ تر کوئی نہیں آتا تھا میٹنگ وغیرہ آفس میں ہوتی تھیں، بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد عمران خان اپنے دوستوں سے کٹ کر رہ گئے تھے، فرح گوگی بھی کبھی کبھار بنی گالہ چکر لگاتی تھیں اور مشورے دیتی تھیں۔ اعلیٰ سطح پر تقرریوں اور پارٹی فیصلوں میں بشریٰ بی بی عمران خان کو مشورے دیتی تھیں اور اس پر عملدرآمد بھی ہوتا تھا۔

خیال رہے عمران خان کی زمان پارک سے گرفتاری کے وقت بشریٰ بی بی کی ایک ڈائری بھی سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھ لگی تھی جس سے بھی یہ بات افشاء ہوئی تھی کہ عمران خان پر بشریٰ بی بی کا بہت زیادہ تسلط قائم ہے  اور پی ٹی آئی کی زہریلی اور جارحانہ سیاست کی ماسٹر مائنڈ عمران خان کی اہلیہ اور پیرنی بشریٰ بی بی ہیں۔ ڈائری کے مندرجات سے یہ بھی معلوم ہوتا تھا کہ بشریٰ بی بی ایک نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ اب اس نیٹ ورک کا پتہ چلایا جائے گا کہ ملک میں انارکی پھیلانے کی سوچ کے فروغ میں مزید کون کون ملوث ہے۔ بعد ازاں ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ ابھی ڈائری کے مزید ہیجان انگیز حصے بھی سامنے آ سکتے ہیں جو بشریٰ بی بی اور اس پورے نیٹ ورک کو قانون کی گرفت میں لانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

تاہم بشری بی بی کی ڈائری کے جو اقتباسات سامنے آئے تھے۔ ان کے مطابق بشریٰ بی بی اپنے شوہر عمران خان کی ماسٹر مائنڈ کے طور پر نہ صرف خوراک کنٹرول کرتی ہیں بلکہ سیاست بھی کنٹرول کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اس ڈائری کے سامنے آنے والے مندرجات میں عمران خان کو اُکسانے، اشتعال دلانے کی ترغیبات اور مشورے موجود تھے۔ڈائری میں لکھی تحاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو حکومتی معاملات پر ڈکٹیشن دیتی تھیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے طریقے بتاتی تھیں۔

ڈائری میں پارٹی کو چلانے سے متعلق ہدایات بھی درج تھیں، عمران خان کی روٹین، صبح کیا کھانا ہے اور پانی کب پینا ہے، رات بارہ بجے انہیں دودھ پینا ہے، کون سی دعا کرنی ہے اور کون سی دعا نہیں کرنی، کس نماز میں پہلے کتنے نفل پڑھنے ہیں اور کون سی نماز میں بعد میں کتنے نفل پڑھنے ہیں اس سے متعلق ہدایات تھیں،  ڈائری میں یہاں تک لکھا تھا کہ جلسے میں عمران خان کو کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا، لفظ خبردار سے نہ آپ کو تقریر شروع کرنی ہے اور نہ پریس کانفرنس میں اس لفظ کو استعمال کرنا ہے۔ ڈائری کے مندرجات سے لگتاتھا کہ جیسے پارٹی کو بشری بی بی چلارہی تھیں، ڈائری میں عمران خان کے معمولات، سوشل میڈیا جیسا کہ یوٹیوب اور فیس بک تک کے حوالے سے بھی ہدایات درج تھیں، ڈائری کے اقتباسات سے لگتا تھا جیسا کہ ایک مرشد کے احکامات ہیں جسے عمران خان نے فالو کیا۔ڈائری کے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

اقتباسات کی ایک بار پھر ان کے ذاتی ملازم نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

Back to top button