تیل کی گرتی قیمتیں، امریکی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی وبا کورونا وائرس اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے بات چیت کی۔
روسی دارالحکومت ماسکو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں رہنماؤں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شدت پر تشویش کا اظہار کیا اور قریبی تعاون پر بات چیت کی‘۔امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس اور سعودی عرب کے درمیان جاری قیمتوں کی جنگ کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں کمی پر کال کے ذریعے اعتراضات اٹھائیں گے جو امریکا کی توانائی کی صنعت کو بہت متاثر کررہی ہے۔
روسی صدر سے بات کرنے سے قبل فوکس نیوز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک مردہ صنعت نہیں چاہتے، یہ روس اور سعودی عرب کی جنگ ہے اور دونوں پاگل ہیں‘۔کریملن سے جاری کردہ بیان میں محض اتنا کہا گیا کہ انہوں نے تیل کی منڈی پر ’خیالات کا تبادلہ کیا‘۔تاہم امریکی صدر نے فوکس نیوز کو دیے انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ ولادی میر پیوٹن اس کال کو روس پر عائد امریکی پابندیاں ہٹانے کے لیے استعمال کریں گے۔
امریکی صدر نے کہا تھا ’وہ ممکنہ طور پر اس بارے میں بات کرسکتے ہیں کیوں کہ وہ 2 سال سے اس کا مطالبہ کررہے ہیں‘ تاہم کریملن سے جاری کردہ بیان میں پابندیوں کا ذکر نہیں کیا گیا البتہ غیر واضح طور پر یہ کہا گیا کہ باہمی تعلقات کے ’کچھ معاملات‘ پر بات چیت ہوئی۔
خیال رہے کہ روسی صدر نے جی 20 ممالک کی ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران پابندیوں سے مہلت دی جائے کیوں کہ یہ ’زندگی موت کا معاملہ ہے‘۔اپنے بیان میں روسی صدر نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ وہ کس ملک کے بارے میں بات کررہے ہیں لیکن روس کو کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ تیل میں قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سخت معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اکثر روس کو سزا دینے کے حوالے سے گریزاں نظر آتے ہیں اور ماسکو بھی امریکی سیاست میں دخل اندازی کی تردید کرتا ہے لیکن ان کی اپنی جماعت ریپلکن پارٹی کی جان سے دباؤ ڈالنے پر وہ روس پر پابندیاں لگانے پر مجبور ہوئے۔ امریکی اور روسی صدر کے درمیان تعلقات امریکا میں بھی مسلسل تنازع کا سبب رہے ہیں۔