شراب لائسنس کیس، عثمان بزدارکی کل نیب میں دوبارہ پیشی

لاہور کے ایک نان فائیو سٹار ہوٹل کو مبینہ طور پر5 کروڑ روپے کی رشوت کے عوض غیر قانونی طور پر شراب کی فروخت کا لائسنس جاری کرنے کے الزام میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار18اگست کو ای بار پھرنیب میں پیش ہوں گے اور نیب حکام کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیں گے.
واضح رہے کہ اپنی پیشی سے ایک روز قبل 16 اگست کو ایوان صنعت و تجارت لاہور میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نیب نے 12 اگست کو مجھے مجرم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ بلایا تھا، نیب جب بھی بلائے گا، خود جاؤں گا اور نیب کے تمام سوالات کے جواب دوں گا۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کیا ہے اس لیے ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلوں گا۔
دوسری طرف ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سابق پرنسپل سیکرٹری راحیل احمد صدیقی بھی ان کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں اور نیب میں پیشی کے دوران انھوں نے اس حوالے سے بہت سے اہم انکشافات کئے ہیں جس کے بعد نیب نے ڈاکٹر راحیل صدیقی کو بھی 18 اگست کو دوپر ایک بجے طلب کر لیا ہے.
خیال رہے کہ 12 اگست کو وزیراعلی پنجاب سے نیب آفس پیشی پر شراب لائسنس اجرا کے حوالے سے پونے دو گھنٹے تک سوالات کئے گئے تھے، نیب لاہور نے سردار عثمان بزدار سے یونیکان پریسٹج نامی ہوٹل کو لائسنس کا اجراء کرنے اور شراب فروخت کرنے کیلئے ہوٹل کی فائیو سٹاریا فور اسٹار ہونے کی شرط کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کے حوالہ سے سوالات کئے تھے۔ نیب ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سے لائسنس کے اجراء کے لیے مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے بطور رشوت کی وصولی کا سوال بھی کیا گیا جس کو وزیراعلی نے رد کر دیا۔ پیشی کے دوران وزیر اعلیٰ سے ان کے اور ان کی فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نیب افسران کی جانب سے پوچھے گئے ہر سوال پر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب دینے کیلئے وقت مانگتے رہے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ لائسنس کیسے جاری ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں، وقت دیں معلوم کر کے بتاؤں گا، جب ان سے ان کی فیملی کی طرف سے خریدی گئیں یا لیز پر لی گئیں زمینوں اور جائیدادوں بارے استفسار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ میرے علم میں نہیں پتا کر کے بتاؤں گا جواب دینے کیلئے وقت دے دیں۔
ذرائع کے مطابق عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ وہ تیاری کر کے نہیں آئے اس لئے مزید مہلت دی جائے تاکہ وہ سوالوں کے جواب دے سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب میں پیشی کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب متفکر دکھائی دئیے اور وہ نیب کے کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب دینے اور انھیں مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ جس کے بعد نیب حکام نے 12 صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ عثمان بزدار کو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سے ان کی فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لی تھیں۔ نیب حکام کا بتانا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو 18 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔