تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے ظلم کا نشانہ بنایاجا رہا ہے

کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے انہیں ‘ظلم و ستم’ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی میں ہوں اس لیے عتاب کا شکار ہوں۔تحریک انصاف میں شامل ہو جاؤں تو سارے کیس ختم ہو جائیں گے۔عزیر بلوچ نے مزید کہا کہ مجھے سہولیات نہیں دی جا رہیں،واپس جیل منتقل کیا جائے۔
مبینہ طور پر لیاری گینگ وار کے کرتا دھرتا نے یہ انکشاف انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 8 میں جج کے سامنے کیا جو عزیر بلوچ اور دیگر کے خلاف مختلف فوجداری مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ پر لگ بھگ 60 مقدمات ہیں جن میں قتل، اقدام قتل، اغوا، بھتہ خوری اور دہشت گردی سمیت مختلف مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک میں زیر سماعت ہیں۔غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کے الزام میں فوجی عدالت نے اپریل میں انہیں 12سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ہفتہ کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 8 کے جج کو دیگر مختلف مقدمات کی بھی سماعت کرنا تھی جب پولیس اور رینجرز کی سخت سیکیورٹی میں عزیر بلوچ کو میٹھارام سب جیل سے پیش کیا گیا۔
ان کے وکیل عابد زمان کے مطابق عزیر بلوچ نے میٹھارام ہاسٹل میں رینجرز کی زیر حراست انہیں جیل کے قوانین کے مطابق بنیادی سہولیات نہ ملنے کے حوالے سے شکایت کی اور کہا کہ انہیں حراست میں ‘ذہنی اذیت’ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔وکیل نے مزید بتایا کہ مبینہ گینگسٹر نے انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے ان پر ظلم کیا جارہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کے لیے کہا جارہا ہے۔وکیل کے مطابق عزیر بلوچ نے زبانی طور پر جج سے درخواست کی کہ ان کی تحویل میٹھارام سب جیل سے سینٹرل جیل کراچی کو منتقل کی جائے۔تاہم جج نے ملزم کو ہدایت کی کہ وہ رینجرز کی حراستی سہولت میں ان کے ساتھ مبینہ بدسلوکی سے متعلق تحریری درخواست پیش کریں اور انہیں اگلی سماعت پر سینٹرل جیل منتقل کردیا جائے گا۔جج نے دو مقدمات کی سماعت 21 ستمبر اور پانچ دیگر مقدمات کی سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ جنوری 2016 میں رینجرز نے کراچی کے نواح میں ایک چھاپے میں عزیر بلوچ کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا اور ان سے تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔بعد ازاں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کے الزام کی وجہ سے ان کی تحویل سینٹرل جیل سے پاک فوج کو دے دی گئی تھی۔دیگر ملکوں کے لیے جاسوسی کے الزام میں فوجی عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد جون میں محکمہ داخلہ سندھ نے مبینہ طور پر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عزیر بلوچ کو مرکزی جیل سے میٹھارام ہاسٹل منتقل کردیا تھا۔گزشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے لیاری گینگ وار کے کرتا دھرتا پر مبینہ طور پر ان کے حریف ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ایک معاون جمعہ شیرا کے 2013 میں تہرے قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تھی۔