شادی پر دلہن کو گدھے کے بچے کا تحفہ دینے کی نئی روایت

معروف پاکستانی یوٹیوبر اذلان شاہ نے شادی پر اپنی دلہن کو ’گدھے‘ کا بچے بطور تحفہ دے کر ایک نئی روایت ڈال دی ہے۔ اذلان شاہ اور وریشہ جاوید کی شادی دو دن قبل ہوئی تھی اور ان کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز اس وقت وائرل ہوگئیں جب دلہے نے دلہن کو تحفے میں ’گدھے‘ کا بچہ دیا۔ یوٹیوبر نے ’گدھے‘ کو دلہن کو بطور تحفہ دیئے جانے کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کیں اور سبب بھی بتایا کہ آخر انہوں نے دوسرے جانوروں کے بجائے ’گدھا‘ ہی تحفے میں کیوں دیا؟ اذلان شاہ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی دلہن کو ’گدھے‘ کا بچہ تحفے میں دیتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ انہیں تمام جانور پسند ہیں لیکن ’گدھا‘ انہیں سب سے زیادہ پسند ہے۔
ویڈیو میں دلہن وریشہ بھی بتاتی ہیں کہ انہیں ’گدھا‘ سب سے زیادہ پسند ہے۔دولہے کی جانب سے شادی کے موقع پر دلہن کو ’گدھے‘ کا بچہ تحفے میں دیے جانے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور جہاں لوگوں نے ان پر تنقید کی، وہیں بعض لوگوں نے ان کی تعریفیں بھی کیں۔
ان کی تعریفیں کرنے والے افراد نے لکھا کہ لوگ بلی اور کتے سمیت دیگر جانور تحائف میں دیتے ہیں، اس وقت کوئی کچھ نہین بولتا لیکن اب کسی نے ’گدھے‘ کو بطور تحفہ دیا ہے تو سب تنقید کر رہے ہیں۔ ان پر تنقید کرنے والے افراد نے طرح طرح کے کمنٹس کرتے ہوئے دولہے کی جانب سے دلہن کو دیے گئے تحفے کو فضول اور بیکار قرار دیا۔ تاہم اذلان شاہ نے لوگوں کی تنقید کی پرواہ کیے بغیر دلہن کو ’گدھے‘ کا بچہ تحفے میں دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ ان سے متعلق کیا کہتے ہیں؟
بادہ کش نامی صارف نے پنجابی کا وہ محاورا استعمال کیا ہے جو کسی حیرت ظاہر کرنے کے لیے بولا جاتا ہے۔انہوں نے لکھا کہ ’لو جی کر لو گل‘ ساتھ ہی انہوں نے قہقہے کا ایموجی بھی لگایا ہے۔ اس پر زینب مالک نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بھی باقی جانوروں کی طرح جانور ہے، کیا مسئلہ ہے، اچھا گفٹ نہیں ہے؟ ابھی یہ بحث آغاز میں ہی تھی کہ نثار انجم مینگل معاشرے کے طبقات کے حوالے سے نکات بیچ میں لے آئے۔ انہوں نے لکھا کہ ’اگر غریب لوگ گدھے سے محبت کریں تو ہزار تنقیدیں اور امیر لوگ چوم لیں تو محبت، انہوں نے ملک میں جاری سیاسی معاملات اور اصطلاحات کا استعمال کرتے ہوئے آگے انہوں نے شاید کسی خودساختہ شعر کا مصرعہ لکھا کہ ’عشق میں جمہوریت نہیں ورنہ دھرنا دے کر اسے پا لیتا۔ زبیر قریشی نے شاید صارفین کی دلچسپی کو بھانپتے ہوئے پوچھ ہی لیا کہ ’پاکستانی لوگ گدھوں کو اتنا پسند کیوں کرتے ہیں، کیا کسی کو معلوم ہے؟اسی طرح شہزاد نے اسے ’شہرت‘ کی تلاش قرار دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ لوگ سستی شہرت کے لیے کیا کیا کر رہے ہیں۔ عفان ادریس فاروقی نے پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے لکھا کہ اس جوڑے کو 21 توپوں کی سلامی، یہ سیارہ چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے۔عمار خان یوسفزئی نے بحث کو مزید مزاحیہ ہونے سے بچانے کے لیے سنجیدگی کا دامن تھاما۔
گدھا ضد، خود آگاہی، ایمانداری، سادگی اور خوشحالی کی علامت ہے، اور کام، عاجزی، محنت، ہمت اور سچائی کی بھی علامت ہے۔حیدر عفان نے ایک بار پھر بحث کو مزاح کی طرف موڑتے اذلان کو مخاطب کیا اور لکھا کہ ’وہ کہتے ہیں کہ پیار میں کوئی پاتا ہے، کوئی کھوتا ہے۔ اس میں ان کا اشارہ غالباً لفظ ’کھوتہ‘ کی طرف تھا، جو پنجابی میں گدھے کو کہتے ہیں، شعیب نے کارٹون کیریکٹر جیری کی غصے والی تصویر کے ساتھ یہ کیپشن لکھا ’کون ہیں یہ لوگ، کہاں سے آتے یہ لوگ، شیخ نے آگے بڑھتے ہوئے ایک پریشانی ظاہر کرنے والے ایموجی کے ساتھ بحث کو ان الفاظ کے ساتھ سمیٹا کہ ’کیا کیا دیکھنا پڑ رہا ہے۔