کرونا وائرس سے اموات کی مجموعی تعداد722 سے تجاوزکرگئی

چین میں کورونا وائرس سےمرنے کی تعداد 722 تک پہنچ گئی ہے،ہلاک ہونے والوں میں 2 غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں. جس کے بعد کورونا سے ہلاک افراد کی تعداد 2 دہائی قبل چین اور ہانگ کانگ میں آنے والے سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم ( سارس) سے تجاوز کر گئی ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کورونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 86 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 3 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 34 ہزار 546 تک جا پہنچی ہے۔ کورونا وائرس سے چین میں ہلاکتوں کی بعد 722 تک پہنچ گئی ہے جس میں سے بڑی تعداد کا تعلق وبا پھیلنے کا باعث بننے والے صوبے ہوبئی کے شہر ووہان سے ہے۔ چینی حکام نے کئی سالوں سے پبلک ہیلتھ سسٹم میں خدمات سرانجام دینے والے وینگ ہیشنگ کو صوبائی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر مقرر کر دیا ہے جو کورونا وائرس کے تدارک کے لیے کام کریں گے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور کورونا وائرس سے متاثرہ دیگر ممالک کی امداد کے لیے 10 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ امریکی سفارت خانے کے مطابق صحت کی ہنگامی صورتحال کے مرکز چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کا شکار 60 سالہ امریکی شہری ہلاک ہوگیا تاہم سفارت خانے کی جانب سے مزید کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
جاپان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ووہان کے ایک ہسپتال میں ایک جاپانی شہری ہلاک ہوگیا جس میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ تھا، انہوں نے کہا کہ یہ تصدیق کرنا مشکل ہے کہ اسے یہ مرض لاحق تھا یا نہیں۔
خیال رہے کہ اب تک چین کے باہر صرف 2 ہلاکتیں ہوئیں جن میں فلپائن میں ایک چینی شہری اور ہانگ کانگ میں 39 سالہ شخص ہلاک ہوئے۔
اب تک 35 ہزار کے قریب افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ اس وبا کی وجہ سے چینی حکومت لاکھوں افراد پر مشتمل شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کیونکہ بحران سے نمٹنے کے طریقے خاص طور پر وائرس سے خبردار کرنے والے ڈاکٹر کی اسی مرض سے موت کے بعد عوام غم و غصے کا شکار ہے۔
رواں ہفتے چین کے نائب وزیراعظم سن چنل ن نے قرنطینہ کیے گئے شہر ووہان کا دورہ کیا تھا، انہوں نے حکام کو سخت اقدامات پر عملدرآمد کے لیے جنگ کے وقت کا نقطہ نظر رکھنے کی ہدایت کی۔ اب تک دنیا کے 30 ممالک میں کورونا وائرس کے 320 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ محققین وائرس کے علاج اور اس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری جانب ہانگ کانگ نے چین سے آنے والے افراد کے لیے 2 ہفتوں کا قرنطینہ نافذ کردیا ہے جس کے ساتھ ہی جیل اور جرمانے کی شرائط بھی عائد کی ہیں۔ اکثر افراد کو گھروں یا ہوٹلوں میں قرنطینہ کیا جاسکے گا لیکن انہیں روزانہ کی بنیاد پر فون کالز اور اسپاٹ چیکس کا سامنا ہوگا۔ ہانگ کانگ میں اب تک 25 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے ایک مریض رواں ہفتے کے آغاز میں انتقال کرگیا تھا۔ کورونا وائرس نے ہانگ کانگ میں سارس کی وبا کی یادیں تازہ کردی ہیں جس کے نتیجے میں نیم خودمختار شہر میں 299 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہانگ کانگ کے حکام کو امید ہے کہ نئے اقدامات سرحد پر لوگوں کی آمد کو روک دیں گے جبکہ چین سے خوراک اور دیگر سامان کی آمد کی اجازت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سارس کی وبا نے شہریوں پر گہرے نفسیاتی اثرات چھوڑے اور بیجنگ حکام پر عدم اعتماد پیدا کیا تھا جنہوں نے ابتدا میں اس وبا کو چھپایا تھا۔
خیا ل رہے کہ 2002-03 میں سارس کے باعث چین میں تقریباً 650 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ اس وائرس سے دنیا کے دیگر ممالک میں بھی 120 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button