فنڈنگ کیس: حافظ سعید کو 10سال قیداورجائیداد ضبطگی کی سزا

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے غیر قانونی فنڈنگ کے کیس میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو مجموعی طور پر ساڑھے 10 سال قید کی سزا سنادی۔
عدالت نے جماعت الدعوۃ کے دیگر رہنماؤں پروفیسر ظفر اقبال اور یحییٰ مجاہد کو بھی ساڑھے 10، 10 سال جبکہ حافظ عبدالرحمٰن مکی کو 6 ماہ قید کی سزا بھی سنائی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے۔غیر قانونی فنڈنگ کے الزام ثابت ہونے پر جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کو دو کیسز میں سزا سنائی گئی۔ملزمان کے خلاف مقدمات پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے درج کیے تھے۔
یاد رہے کہ1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے الزام میں جولائی 2019 میں جماعت الدعوۃ کے صف اول کے 13 رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔محکمہ انسداد دہشت گردی نے پنجاب کے پانچ شہروں میں مقدمات درج کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیرہ جیسی فلاحی تنظیموں اور ٹرسٹ سے اکٹھا ہونے والی رقم اور فنڈز کو جماعت الدعوۃ نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا۔محکمہ انسداد دہشت گردی نے ان تنظیموں پر اپریل میں پابندی عائد کردی تھی جہاں تفصیلی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ ان تنظیموں کے جماعت الدعوۃ اور ان کی قیادت سے روابط ہیں۔اس کے بعد 17 جولائی کو حافظ سعید کو سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
11 دسمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور ان کے 4 ساتھیوں پر فرد جرم عائد کی تھی۔رواں سال فروری میں بھی حافظ سعید کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔