فیس بک نے48 سال سےلاپتہ شخص کوخاندان سےملادیا

فیس بک پروائرل ویڈیوبیماربنگلادیشی شخص کو48سال بعد اپنےبچھڑے خاندان سے ملانےکا ذریعہ بن گئی۔ خاندان والوں کےمطابق30 سالہ حبیب الرحمان شمال مشرقی علاقے سلہٹ کا رہائشی تاجراورچار بچوں کا باپ تھا جب وہ 1972 میں کام کے سلسلےمیں چٹاگانگ گیا اورلاپتہ ہوگیا۔ اس کےخاندان کے اکثرافراد جواب بیرونِ ملک مقیم ہیں انہوں نےاسے بہت ڈھونڈا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا لیکن پھرامریکا میں مقیم ان کےایک پوتےکی بیوی نے انہیں اُس ویڈیومیں دیکھا جو رواں ماہ فیس بک پرڈالی گئی تھی .
گزشتہ5 سال سےحبیب الرحمان کی دیکھ بھال کرنے والی خاتون رضیہ بیگم نے بتایا کہ رحمان خانہ بدوش ہوگئے اور مزاروں پر ہی رہتے تھے۔ گزشتہ ماہ حبیب الرحمان کی ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی جس کے باعث وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ چونکہ مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے وہ اپنی سرجری کے پیسے دینے کی استطاعت نہیں رکھتے لہٰذا رضیہ نےاسپتال میں زیرعلاج ایک مریض سے کہا کہ وہ اس کی حالتِ زار کی ویڈیو بنائے اور فیس بک پر ڈال کرلوگوں سے مدد کی اپیل کرے۔ ویڈیو فیس بک پر تیزی سے وائرل ہوئی اور کئی لوگوں نے اسےشیئرکیا جبکہ کم از کم10 لاکھ افراد نے اس ویڈیو کو دیکھا۔
20 سالہ کفایت حسین، رحمان کے13 پوتوں میں سے ایک ہیں اورسلہٹ میں ہی رہتے ہیں ہے،انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بھابی نےہمیں ویڈیو کے بارے میں بتایا اورہم فوری طورپراسپتال گئے تودیکھا کہ وہ ہمارے دادا ہی تھے‘۔ کفایت کے مطابق جب اس نے اپنےدادا حبیب الرحمان نے بات کی تو انہوں نےاپنی مرحوم اہلیہ اورخاندان کے دیگرارکان کےنام بتائے۔کفایت حسین نے بتایا کہ ’پہلے تووہ ہمیں نہیں پہچان پائے لیکن جیسے ہی انہوں نےمیرے والد کےبڑے کزن کو دیکھا وہ ہمیں فوراً پہچان گئے اوربچوں کی طرح رونےلگے، وہ بار بارمیری دادی اوردوسرے خاندان والوں کا پوچھ رہے تھے جو کہ بیرونِ ملک مقیم ہیں۔‘
رحمان کے گھروالوں کونہیں معلوم کہ وہ کیوں لاپتہ ہوئے لیکن اتنےبرس گزرنے کےباوجود وہ خوش ہیں کہ وہ زندہ ہیں۔رحمان کا تیسرا بیٹا، جلال الدین جو کہ سلہٹ میں ہی رہتا ہے وہ صرف ڈیڑھ سال کا تھا جب اس کے والد لاپتہ ہو گئے، اس کا کہنا ہے کہ اس کا دل خون کے آنسورورہا ہے، آج 48 سال بعد اس نے اپنے والد کو دیکھا ہےاوراسےان کا چہرہ بھی یاد نہیں ہے۔انہوں نےمزید بتایا کہ اس خبرپرخاندان والے بہت خوش ہیں اور ان کے قریبی رشتہ داراورگھروالےامریکا اوربرطانیہ سےفوری طورپربنگلہ دیش آرہے ہیں۔