نواز شریف کی جلد واپسی متوقع،استقبال کی تیاریاں شروع

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے قائد میاں نواز شریف کی واپسی کب ہو گی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے تاریخ دینے پر بڑے بڑے لیگی رہنماؤں کے دعوے غلط ثابت ہو چکے ہیں تاہم اب بھی نون لیگی کارکنان یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں کہ آخر نواز شریف وطن واپس کب آئینگے۔ دوسری طرف نواز شریف کی پاکستان واپسی پر تاریخ ساز استقبال کرنے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ جس کیلئے ذمہ داران کا تعین کر دیا گیا ہے۔ جبکہ وطن واپسی کی حتمی تاریخ کے اعلان اور اس ضمن میں ہونے والے اجلاسوں میں مکمل جائزے کے بعد مزید ذمہ داریاں بتدریج تفویض کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنمائوں کی خواہش ہے کہ وطن واپسی پر نواز شریف شاندار کا استقبال کرکے یہ تاثر زائل کیا جا سکے کہ لاہور نواز لیگ کا قلعہ نہیں رہا اور یہاں کسی اور دوسری جماعت کو پوزیشن حاصل ہے۔ جبکہ ایسے استقبال کی صورت میں انتخابی مہم از خود ہی مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے حق میں مثبت کردار کی حامل ہوگی۔اس ضمن میں تمام تنظیموں کو انتخابی مہم کے دوران ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں جلسے منعقد کروانے کی تیاریوں کی ہدایت کرتے ہوئے پارٹی کے امیدواروں کی لسٹیں بھی طلب کی گئی ہیں۔ ان جلسوں سے پارٹی کے قائد میاں نواز شریف بالخصوص خطاب کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے قیادت نے ہدایات دی ہیں کہ پارٹی کے خاموش کارکنوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے۔ تاکہ وہ استقبال میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔ تاریخی استقبال کیلئے تمام سابق اراکین، امیدواروں اور رہنمائوں کو الگ الگ ذمہ داریاں سونپی جائیں گی اور پرائمری سطح پر سب سے زیادہ متحرک کیا جائے گا۔
لیگی ذرائع کے مطابق بنیادی طور پر پارٹی کے کارکنوں کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ پارٹی قائد وطن واپس آرہے ہیں اور ان کے تاریخی استقبال کیلئے وہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے بھرپور تیار رہیں۔ ذرائع کے بقول مریم نواز استقبالی مہم کی مکمل نگرانی کر رہی ہیں جبکہ خود وزیراعظم شہباز شریف نے بھی وزرا اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کرکے میاں نواز شریف کا استقبال تاریخی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
نون لیگی رہنماؤں کے مطابق مجموعی طور پر ہم ہر وقت ہی کارکنوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور پارٹی کے فیصلے کے مطابق رابطوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ جب پرائمری سطح پر کارکنان مل کر نکلیں گے تو قافلے از خود بڑھتے جائیں گے‘‘۔
سابق صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے بتایا کہ ’’جیسے ہی پارٹی نے فیصلہ کیا۔ ہم نے اپنے پرائمری یونٹوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہم تو پارٹی کے کارکن ہیں۔ اس کے علاوہ بھی عوام میاں نواز شریف کو اپنے وطن میں دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ بھی ان کا بھر پور استقبال کریں گے‘‘۔ایک سوال پر ملک ندیم کامران کا کہنا تھا کہ ابتدائی فیصلے کا ہی مثبت رسپانس یہ ملا ہے کہ ساہیوال میں کارکنوں نے اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے۔ اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ جن کا اگلے اجلاس میں خاکہ سامنے آجائے گا۔ ابتدائی ذمہ داریاں اراکین اسمبلی اور تنظیمی عہدیداروں کو سونپی گئی ہیں۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج پرائمری یونٹ تک تفویض کی جائیں گی۔ جیسے ہی قائد کی واپسی کی تاریخ کا اعلان ہوگا۔ رابطہ مہم میں از خود تیزی آجائے گی اور یقینی طور پر یہ تاریخی و بینظیر استقبال ہوگا۔