کسی انسان کی قدر اس کے جانے کے بعد ہی کیوں ہوتی ہے

انڈیا میں سوشل میڈیا پر سرگرم بھکت چین کے ساتھ شدید کشیدگی پر خاموش رہنے کے بعد ایک بار پھر جاگ اٹھے ہیں اور واپس پاکستان کے ساتھ اپنی ’محبت‘ کا اظہار کرنے لگے ہیں۔
دراصل دنیا کی سب سے بڑی میوزک کمپنیوں میں سے ایک ٹی سیریز نے اپنے یو ٹیوب چینل پر پاکستانی گلوکار عاطف اسلم کا گانا ’کتنا سونا تینو رب نے بنایا‘ اپ لوڈ کر دیا تھا، جس پر ’ٹیک ڈاؤن عاطف اسلم سانگ‘ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا اور ٹی سیریز کو دھمکیاں ملنے لگیں۔
اس کے بعد ٹی سیریز نے نہ صرف عاطف اسلم کے اس گانے کو ہٹایا بلکہ معافی مانگتے ہوئے وعدہ کیا کہ اب وہ مستقبل قریب میں کسی پاکستانی فنکار کو پروموٹ نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں کے انڈیا میں کام کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
جہاں تک ٹرولز کا تعلق ہے تو اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کا معاملہ سوشل میڈیا پر ابھی تک گرم ہے۔ لوگ ڈھونڈ ڈھونڈ کر بالی ووڈ کی پرانی خبروں کو پوسٹ کر رہے ہیں اور ہر نئی پوسٹ میں کسی نہ کسی کو ٹرول کر رہے ہیں۔
ٹرولنگ کے تازہ شکار ارجن کپور ہیں۔ سوشل میڈیا جیالوں کے خیال میں انہوں نے فلم ’ہاف گرل فرینڈ‘ میں سوشانت سنگھ کی جگہ لی تھی۔ مصنف چیتن بھگت کی ایک پرانی ٹوئٹ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ان کے ناول ہاف گرل فرینڈ پر بنائی جانے والی فلم میں سوشانت سنگھ راجپوت مرکزی کردار میں ہوں گے۔
اب سوشل میڈیا پر لوگ ارجن کپور کے خاندان کے ساتھ ساتھ ان کی ایکٹنگ کی صلاحیتوں پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
’اقربا پروری‘ کا یہ جِن جو کبھی کنگنا رناوت نے بوتل سے باہر نکالا تھا اتنی آسانی سے بند ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہر کوئی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کرتا نظر آ رہا ہے۔
اس تمام ہنگامے میں انسٹا گرام پر اداکارہ زرین خان کی ایک پوسٹ نے لوگوں کی توجہ مبذول کی ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ دنیا کو اپنی قدر و قیمت بتانے کےلیے کسی کو موت کو گلے کیوں لگانا پڑتا ہے، کسی انسان کی قدر اس کے جانے کے بعد ہی کیوں ہوتی ہے، کسی کی ذہانت یا بلند آئی کیو سطح کو ذہنی مرض کا نام کیوں دے دیا جاتا ہے، سوشل میڈیا سے آپ کی شناخت، آپ کی خوشی یا دکھ کا اندازہ کیوں لگایا جاتا ہے اور کسی کی موت کو اپنی ٹی آر پی بڑھانے کا ذریعہ کیوں بنایا جاتا ہے؟
ویسے ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ کسی کے مرنے کے بعد لوگ اس کی زندگی اور اس سے وابستہ حقائق کو جانے بغیر اپنی رائے کا اظہار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سوشانت سنگھ نے جب انڈین کرکٹر مہندر سنگھ دھونی کی بائیو پک میں کام کیا تھا تب شاید سوچا بھی نہیں ہوگا کہ بہت جلد فلسماز ان کی بائیو پک بنانے کی دوڑ میں لگ جائیں گے کیوں کہ ابھی ان کی موت کو کچھ ہی دن ہوئے ہیں کہ دو فلم ساز ان کی زندگی پر فلم بنانے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔