کیا اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں انڈین گانے بھی سنتے تھے؟


امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے مئی 2011 میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں ہونے والے آپریشن کے دوران اُن کے کمپیوٹر سے ملنے والی ساڑھے چار لاکھ سے زائد دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز جاری کر دی ہیں جن میں بچوں کے کارٹونز، اسامہ بن لادن پر بننے والی دستاویزی فلمیں، کمپیوٹر گیمز، پشتو اور انڈین گانے، اور کئی ہالی وڈ فلمیں شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مئی 2015 سے لے کر اب تک یہ چوتھا موقع ہے جب امریکی حکام نے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما کے مکان سے ملنے والی دستاویزات جاری کی ہیں۔ جو دستاویزات ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں ان کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اُن میں سے چند قومی سلامتی کے منافی ہیں، چند عریاں فلمیں، جبکہ بقیہ چند فائلز کاپی رائٹس حقوق کی وجہ سے سامنے نہیں لائی جا سکتیں۔ سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘ان دستاویز کی مدد سے امریکی عوام کو القاعدہ کو اور ان کی منصوبہ بندی کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ سی آئی اے مستقبل میں بھی عوام تک معلومات پہنچانے کی کوشش کرتی رہے گی۔’ جاری کی گئی فائیلز میں اسامہ کی ذاتی ڈائری، 18 ہزار دستاویزات، 79 ہزار آڈیو کلپس اور تصاویر اور 10 ہزار سے زائد ویڈیو کلپس شامل ہیں۔
سی آئی اے کا کہنا ہے کہ ماضی میں جاری کی گئی فائلز کی طرح اس دفعہ جاری ہونے والی فائلز کی مدد سے القاعدہ اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات، القاعدہ کے اندرونی مسائل اور اسامہ بن لادن کے مرنے کے بعد تنظیم کو پیدا ہونے والے مشکلات کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ دوسری جانب فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی سے تعلق رکھنے والے دو سکالرز تھامس جوسلین اور بل روجیو کو یہ فائلز ان کی عوامی نمائش سے پہلی دکھائی گئی تھیں اور ان دونوں سکالرز کے مطابق ان فائلز سے القاعدہ اور ایران کے تعلقات کے بارے میں نئی معلومات ملی ہیں۔ جوسلین اور روجیو کے مطابق ایک دستاویز یہ ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ایران نے القاعدہ کے ‘سعودی بھائیوں’ کو مالی امداد اور تربیت دینے کی پیشکش اس شرط پر کی تھی کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امریکی تنصیبات پر حملہ کریں۔’ لیکن ساتھ ساتھ دیگر کئی دستاویزات ایران اور القاعدہ کے درمیان پیدا ہونے والی اختلافات پر بھی روشنی ڈالتی ہے، جیسے ایک بار اسامہ بن لادن نے ایران کے رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط لکھا جس میں انھوں نے اپنے رشتے داروں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔تاہم سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسامہ کے ٹھکانے سے ملنے والی اشیا میں بالی وڈ کے گانے اور فلمیں بھی شامل تھیں۔
یاد رہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو دو مئی 222 کے روز امریکی افواج نے پاکستان کے حساس ترین علاقے ایبٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ آپریشن کے بعد پاکستانی فوجی حکام نے دعوی کیا تھا کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا پاکستان میں کسی کو معلوم نہہیں تھا اور وہ خفیہ طور پر یہاں چھپا ہوا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو بسانے اور ان کے خاندان کی دیکھ بھال کرنے والے شخص کا کوہاٹ سے تعلق تھا اور اس کام پراسے القاعدہ کے چیف آپریشنل کمانڈر خالد شیخ محمد نے لگایا تھا۔ ان دونوں کے والدین کی کویت میں ملازمت تھی اور وہیں سے ان کی واقفیت ہوئی تھی۔ ابراہیم عرف ابو احمد الکویتی نے تنظیم کے پیسوں سے ایبٹ آباد میں پلاٹ خرید کر اس پر گھر بنوایا۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے اس کی کوئی چیکنگ نہیں کی اور نہ ہی کسی نے اعتراض کیا جب مقررہ اونچائی سے زیادہ دیوار کھڑی کی گئی۔ اسامہ اپنی ایبٹ آباد کی اس رہائش گاہ پر تین بیویوں اور ان کے بچوں کے ہمراہ کئی برس سے چھپا ہوا تھا۔
مئی 2011 میں اسامہ کے خلاف ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن کے بعد یہ بھی معلوم ہوا کہ الکویتی اور اس کا بھائی اسامہ اور ان کے خاندان کو سنبھالنے کی ذمہ داری سے اتنا تھک چکا تھا کہ اس نے اسامہ کو اپنا استعفیٰ دے دیا تھا اور دونوں میں سمجھوتہ ہو گیا تھا کہ اسامہ گیارہ ستمبر کے حملوں کی دسویں برسی کے بعد اس گھر سے چلے جائیں گے۔ اس سمجھوتے کو تحریری شکل دے دی گئی تھی۔ اگر اسامہ یہ مہلت حاصل نہ کرتے تو شاید وہ مئی میں ایبٹ آباد سے نکل چکے ہوتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button