26 ویں آئینی ترمیم جیسا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا : بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم جیسا اتنا بڑا کام کسی اور
چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ مجھےنہیں معلوم تھا منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے۔

بلاول بھٹو نےکہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے بغیر ہمارے نمبر پورے تھے،
اپوزیشن کے ان پٹ کےبغیر بھی ہمارے نمبر پورےتھے۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی مرضی کا آئین بناسکتے تھےلیکن پیپلز پارٹی کا طریقہ کار رہا ہے،
میثاق جمہوریت کا وعدہ پورا کرنا ہےتو میں زور زبردستی کا ووٹ نہیں چاہتا۔
بلاول بھٹو نےکہا کہ جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنےتھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے
۔بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ 1973کا آئین پاس ہوا تو اس پر تنقید کی گئی،18 ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی تو
اس پر بھی تنقید کی گئی،وہی لوگ اب اس ترمیم پر بھی تنقید کر رہے ہیں


پی ٹی آئی والے کہہ رہےہیں
فارم 47، ہم کہتےتھے سلیکٹڈ، یہ تو آپ مانیں گے کہ میں نہ فارم 47 والا ہوں اور نہ سلیکٹڈ والا ہوں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کاکہنا تھاکہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا،
حکومت ذمہ داروں کا ٹرائل کرنا چاہتی تھی،عدالت آئین کی تشریح کرتےہوئے حکومتی فیصلے کے راستے میں رکاوٹ بنی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط، مخصوص بینچ میں بیٹھنے سے معذرت
چیئرمین پی پی نےکہا کہ یہ الزام جھوٹا ہےکہ پیپلز پارٹی فوج کی ایماپریہ کر رہی ہے
  میں نے میثاق جمہوریت پرعمل کیا اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر نہیں بلکہ
اپنی والدہ کے کہنے پر جب کہ عمران خان نے جو کیا وہ آج بھگت رہے ہیں۔

Back to top button