مغرب ہمیں فیصلوں کےلیے ڈِکٹیشن نہیں دے سکتا

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف کارروائی سمیت کوئی بھی اندرونی مسئلہ حل کرنے کےلیے (مغربی دنیا سے) کوئی بھی ڈکٹیٹشن نہیں لے گی۔ انہوں نے یہ بات وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہوئے اجلاس میں بہت سے دیگر فیصلوں کے ساتھ ساتھ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کروا کر سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق 2 اہم آرڈیننس منظور کیے گئے۔ کابینہ نے ‘بدعنوانی کے کسی ایک بھی اسکینڈل’ کا سامنا نہ ہونے اور 58 حکومتی محکموں کے سربراہان کے تقرر میں ناانصافی یا اقربا پروری کی شکایات نہ ملنے کا کریڈٹ حکومت کو دیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابی اصلاحات کے عمل میں اگر اپوزیشن شامل نہ ہوئی تو وکلا کی تنظیموں اور بار کونسلز کو شامل کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران یورپی پارلیمان میں پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے سے متعلق قرار داد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ‘ہم کسی بھی ملک کی ہدایات پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔ بعدازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر نے دعویٰ کیا کہ کابینہ کے اجلاس میں جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور یورپی پارلیمان کی قرار داد کا معاملہ زیربحث نہیں آیا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ ٹھوس مؤقف ہے کہ وہ داخلی معاملات میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لے گی۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی پر پابندی حکومت کا اپنا فیصلہ تھا کیوں کہ اس جماعت نے ملکی قوانین اور اسلامی روایات کی خلاف ورزی کی تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی انتخابی اصلاحات 4 چیزوں پر مشتمل ہیں جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا استعمال، سمندر پار پاکستانیوں کےلیے ای ووٹنگ، بائیو میٹرک طریقہ کار اور قانون سازی شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button