مذاکرات کی درخواست پر فوج نے عمران خان کی تسلی کیسے کروائی؟

معروف لکھاری اور تجزیہ کار حماد غزنوی نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی ائی عمران خان کی جانب سے افواج پاکستان کی قیادت کو مذاکرات کی درخواست کا فوری جواب دیتے ہوئے سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کو راول پنڈی میں 9 مئی کی دہشت گردی کے 11 کیسز میں نامزد کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایک فوجی عدالت نے ایک سابقہ فوجی افسر کو 14 سال قید با مشقت کا حکم سنایا ہے، بتایا جاتا ہے کہ عمرانڈوپن کا شکار اس افسر نے فوج میں بغاوت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ یاد رہے کہ عمران خان پر بھی فوج میں بغاوت پھیلانے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ لہذا یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ عمران کو فوج سے معافی تلافی کی کوششوں کا بر وقت جواب دے دیا گیا ہے؟ اسی طرح دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی سپریم کورٹ کے 8 عمراندار ججوں کی جانب سے سنائے گئے مخصوص نشستوں کے حکم نامے کا جواب دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اعلی عدلیہ کا فیصلہ غیر موثر ہو جائے گا؟

روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حماد غزنوی کہتے ہیں کہ اہلِ دنیا رفتار کی صدی کا جشن منا رہے ہیں، اور ہم پاکستانی اپنے وسائل اور توانائیاں اس رفتارکو کم کرنے پر صرف کر رہے ہیں، دنیا دوڑ رہی ہے، ہم نِت نئی بیڑیاں ایجاد کر رہے ہیں، بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ ملک کسی پچھل پیری کی طرح الٹا چل رہا ہے۔ معیشت سے سیاست تک، جس طرف نظر دوڑائیں، ہماری رفتار کم ہو چکی ہے، بلکہ کم کر دی گئی ہے، بالکل اُسی طرح جیسے انٹرنیٹ کی رفتار کو’ قومی مفاد‘ میں پا بہ زنجیر کیا گیا ہے۔ 2013 میں جب ایک اسمبلی پانچ سال پورے کر کے رخصت ہوئی، نئے الیکشن ہوئے، اور نئی حکومت بنی، تو ہم سمجھے کہ ہمارا ملک بھی اب جمہوریت کی شاہ راہ پر چل پڑا ہے۔ لیکن کیا خبر تھی کہ راستے میں ثاقب نثار اور قمر باجوہ جیسے سائنس دان فائر وال کھڑی کر دیں گے، اور پھر یہ سلسلہ دراز تر ہوتا چلا جائے گا، اور جمہوریت کی سپیڈ دوبارہ 1G پر آ کھڑی ہو گی۔

حماد غزنوی کہتے ہیں کہ دوسری جانب اڈیالہ جیل میں قید عمران خان بھی آخر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انہیں ’قومی مفاد‘ میں اپنی سپیڈ کم کرنے کی ضرورت ہے، لہذا سپہ سالار سے متعلق گفتگو میں انہوں نے ’آپ جناب‘ کا طرزِ تخاطب اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی زعماء کو بھی یہ احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ عساکر سے متعلق زبان درازی ترک کر دی جائے، اور یہ کہ چیف صاحب بارے کوئی دریدہ دہنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ عمران نے افواجِ پاکستان سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ اپنا کوئی نمائندہ مقرر فرمائیں تاکہ با مقصد مذاکرات کا ڈول ڈالا جا سکے۔ اے کاش، عمران خان کچھ اسی قسم کی ہدایات سیاست دانوں بارے جاری کرتے،پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی قائم کرتے اور ملک میں سیاسی بات چیت کا آغاز کرتے۔بہرحال، عمران کی صلح جوئی کی خواہش کی خبر کے ساتھ ملا کر دو خبریں اور بھی پڑھ لی جائیں تو فوج کی جانب سے ملنے والا جواب واضح ہو جاتا ہے۔ ایک تو یہ کہ بشریٰ بی بی کو 9 مئی کی دہشت گردی کے 12 کیسز میں نامزد کر دیا گیا ہے، اور دوسری خبر یہ ہے کہ ایک افسر کو فوجی عدالت نے چودہ سال قید با مشقت کا حکم سنایا ہے، امید ہے کہ یہ دونوں خبریں خان صاحب کی تسلی کے لیے کافی ہوں گی۔

Back to top button