آئینی ترمیم سےمتعلق میڈیا میں زیرگردش ڈرافٹ اصلی نہیں،بلاول بھٹو

پاکستان پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہےکہ26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق میڈیامیں زیرگردش ڈرافٹ اصلی نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نےکیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتےہوئے کہا کہ26 ویں آئینی ترمیم سےمتعلق میڈیامیں زیرگردش ڈرافٹ اصلی نہیں،ہم آئینی عدالت کےقیام سے متعلق اپنی پارٹی کاڈرافٹ تیارکررہےہیں۔ڈرافٹ مولانا فضل الرحمان کےساتھ شیئرکریں گے،مولانا بھی اپنا ڈرافٹ تیارکررہےہیں۔

بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی پیپلزپارٹی اورجےیوآئی مشترکہ ڈرافٹ پراتفاق کرلیں۔

 پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو نےکہا کہ کوشش ہوگی کہ اٹھارہویں ترمیم میں جوڈیشل اپائنٹمنٹ کاجو طریقہ رکھاتھا اسےبحال کیاجائے،اسےحاصل کرنےکےلیے شاید حکومت کا کوئی پوائنٹ مانناپڑےگا۔

واضح رہے کہ مجوزہ 53 ترامیم کی تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔

حکومت کی جانب سے آئین میں 53 ترامیم کی تفصیلات سامنےآگئیں جو کچھ اس طرح ہیں۔

پہلی ترمیم: آئین کےآرٹیکل 9 اے میں ایک لائن کااضافہ، ’صاف ماحول ہر فرد کا بنیادی حق‘۔

دوسری ترمیم: (1) آرٹیکل 17 میں ترمیم، لفظ سپریم کورٹ کو وفاقی آئینی عدالت سےتبدیل کردیاجائے۔

دوسری ترمیم: (2) حکومت پاکستان کےخلاف کام کرنےوالی جماعت کا معاملہ سپریم کورٹ کی بجائے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجے گی۔

تیسری ترمیم آرٹیکل 48: وزیراعظم،کابینہ کی صدر کو ایڈوئز کسی عدالت اور ٹربیونل میں چیلنج نہیں ہوسکے گی۔

وضاحت: آرٹیکل 48 میں سےایڈوائز میں سے وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کو نکال دیاگیا ہے۔

چوتھی ترمیم: آرٹیکل 63 اے میں تین ترامیم تجویز،ووٹ شمار ہوگا، ڈی سیٹ کرنےکا معاملہ وفاقی آئینی عدالت میں جائےگا۔

پانچویں ترمیم آرٹیکل 68: وفاقی آئینی عدالت کے جج کےخلاف پارلیمان میں بات نہیں ہوسکتی۔

چھٹی ترمیم  آرٹیکل 78: آئینی عدالت میں جمع ہونے والی رقم وفاقی حکومت کو جائے گی۔

ساتویں ترمیم آرٹیکل 81: تین ترامیم شامل، لفظ وفاقی آئینی عدالت شامل کیاجائے۔

 افغان قونصل جنرل کی شرمناک حرکت کاذمہ دارعلی امین گنڈاپور ہے،فیصل واوڈا

آٹھویں ترمیم آرٹیکل 100: اٹارنی جنرل پاکستان وہ شخص تعینات ہوگاجو وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ کا جج بننے کااہل ہو۔

Back to top button