پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا

سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہےکہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجود ہے، صدارتی آرڈیننس کےذریعے سپریم کورٹ کےاختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیاجاسکتا۔

درخواست میں استدعاکی گئی ہے کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قراردے۔دائر درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایاگیا ہے۔

یادرہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف زرداری کےدستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہوگیا۔

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کیاتھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا اﷲ تارڑ کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ اور عدالتی عمل کی شفافیت کےفروغ کےلیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈنینس 2024 نافذ کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کےتحت کسی مقدمے میں عدالت عظمٰی کی جانب سےسنائے گئے فیصلے پر اپیل کا حق بھی دیاگیا ہے۔اس آرڈیننس سے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کےمقدمات مقرر کرنےکا دائرہ اختیار بڑھ جائےگا۔

آرڈیننس کےمطابق چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ کےسینئر ترین جج اور چیف جسٹس کےنامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرےگی، اس س قبل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کاتین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتاتھا۔

ہم بات چیت کےذریعے خطے میں امن و استحکام کے فروغ پر پختہ یقین رکھتےہیں : وزیر اعظم

Back to top button