9 مئی کے حملوں میں ملوث 3700 مفروروں کی گرفتاری کا فیصلہ

عسکری املاک پر دھاوا بولنے اور شہداء کی یادگاروں کو آگ لگانے کے مبینہ سہولت کاروں، مفرور ملزمان اور ماسٹر مائنڈز کا انجام قریب آچکا ہے۔ پنجاب حکومت نے گرفتاریوں کے دوسرے مرحلے میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 3700 مفرور ملزمان سمیت بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دو ہفتے کے دوران اس حوالے سے واضح پیش رفت دکھائی دے گی اور بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
پنجاب حکومت نے 9 مئی واقعات میں ملوث 3700 مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔جس کے بعد جلد آزاد گھومنے والے سانحہ 9 مئی کے بچے کھچے مرکزی ملزمان جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچنے والے ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ملزمان کی گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا ہے، ملزمان تک پہنچنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال بھی کیا جائے گا۔پولیس کی جانب سے 9 مئی کے واقعات میں ملوث مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی، جس کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا۔
مولانا کے انکار کے بعد حکومت کا ٹیڑھی انگلی سے گھی نکالنے کا فیصلہ
اس احتجاج کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا اور شہدا کے مجسمے نذر آتش کئے تھےواقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سیکڑوں ملزمان کی گرفتاریاں عمل میں لائی تھیں، جن میں سے کچھ ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں، اور کچھ ابھی تک قید میں ہیں۔
خیال رہے کہ نو مئی کے واقعات میں عملی طور پر حصہ لینے والے ایک سو سے زائد ملزمان کے مقدمات اس وقت ملٹری کورٹس کے پاس ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے اکثریت کے کیسز مکمل ہوچکے ہیں اور صرف فیصلہ سنانے کا مرحلہ باقی ہے۔ اس میں بنیادی رکاوٹ سپریم کورٹ کا حکم ہے، جس میں اگرچہ ملٹری کورٹس کو اپنی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم فیصلہ سنانے سے روکا گیا تھا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن کی جلد سماعت کا امکان ہے تاکہ ملٹری کورٹس ملزمان کیخلاف مقدمات کے فیصلے سناسکیں۔
سانحہ نو مئی کے حوالے سے ملٹری کورٹس کا سامنا کرنے والے ایک سو سے زائد ملزمان میں سے زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں ، جنہوں نے پارٹی قیادت کے اشتعال دلانے پر شہدا کی یادگاروں اور فوجی تنصیبات پر حملے کئے۔ ان میں سے بہت سے موقع پر یا پھر ناقابل تردید ویڈیو شواہد اور جیوفینسنگ کے ذریعے پکڑے گئے تھے۔ یہ عام کارکنان یا تیسرے چوتھے درجے کے عہدیداران ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا بھانجا حسان نیازی بھی شامل ہے۔ تاہم سانحہ نو مئی کے مرکزی منصوبہ ساز اور سہولت کار قرار دیے جانے والوں کی بڑی تعداد مفرور ہے، یا انہوں نے ضمانتیں کرا رکھی ہیں۔ جبکہ متعدد اسمبلیوں میں پہنچ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ملکی سیاست میں مکافات عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ 2018 میں نون لیگ ریاستی عتاب کا شکار تھی جبکہ اب ماضی کی لاڈلی تحریک انصاف اپنی سیاسی حکمت علی کی وجہ سے انجام کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ 2018 میں نون لیگ کی مرکزی قیادت پابند سلاسل تھی جبکہ اب پی ٹی آئی کے اکثر قائدین جیلوں میں جبکہ باقی ماندہ قیادت روپوش ہے۔ جبکہ اب سانحہ 9 مئی کے عام ملزمان سمیت بڑی مچھلیوں کو گرفت میں لانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔