9 مئی کی فوج مخالف سازش میں ملوث 4 جرنیل کھل کر سامنے آ گئے

عمران خان کی رہائی کے امکانات معدوم ہونے کے بعد 9 مئی کو ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں کی سازش میں حصہ ڈالنے والے 4 سابق جرنیل کھل کر سامنے آ گئے اور انھوں نے اڈیالہ جیل میں قید عمران سے ملاقات کیلئے درخواست دائر کردی ہے۔
خیال رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کی گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ سانحہ 9 مئی کی سازش فوج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ جرنیلوں کی حصہ داری سے رچائی گئی تھی۔ جرنیلوں کی مشاورت سے نہ صرف عسکری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت مختلف اہداف طے کئے گئے تھے بلکہ 9 مئی کوایک منظم اور خطرناک حکمتِ عملی اپنائی گئی تھی جس کا مقصد ناصرف پاکستانی فوج پر عمران خان کے سیاسی مطالبات کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
9 مئی 2023 کے روز عمران خان اور جنرل فیض حمید نے سابق جرنیلوں سے مل کر جو سازش تیار کی تھی اس کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں سے فوج میں موجود ’پرو-عمران‘ افسران کے جذبات جاگ جائیں گے اور وہ ’خان مخالف‘ جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت کر کے حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔ یوں عمران خان کو ایک بار پھر حکومت سونپ دی جائے گی۔ تاہم یہ منصوبہ ناکام ہوا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ فوج ایک ڈسپلنڈ ادارہ ہے جس میں چین آف کمانڈ کا اصول چلتا ہے لہٰذا اس میں بغاوت کرنا ممکن نہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق فوجی تنصیبات پر سامنے سے حملے کرنے کا مقصد فوج کے مورال کو کمزور کرنا اور سیاسی ڈیل کےلیے دباؤ ڈالنا تھا۔ مبصرین کے مطابق 9 مئی 2023ء کے واقعات نہ تو اکادکا تھے اور نہ ہی بے ساختہ، وہ ایک منظم اور خطرناک حکمتِ عملی کا حصہ تھا جس کا مقصد عمران خان کی ڈیمانڈز منوانے کے لیے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنا تھا۔
تاہم عمران خان کی آشیرباد اور فوجی جرنیلوں کی سازش ناکام ہوئی۔ اس سازش کے ماسٹر مائنڈ عمران، جنرل فیض حمید سمیت متعدد سہولتکار اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں جبکہ عمرانی سازش کا شکار مزید چار جنرل سامنے آ گئے ہیں۔
پاک فوج کے چار ریٹائرڈ جرنیلوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ اپنی طویل رفاقت اور اہم معاملات کو حل کرنے کی فوری ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے ملاقات کی درخواست کر دی ہے۔ درخواست دینے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) زاہد اکبر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سکندر افضل، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فاروق خان اور میجر جنرل (ر) مسعود برکی شامل ہیں۔ ایڈووکیٹ احسن ایاز خان کے توسط سے دائر کردہ درخواست اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ کے روبرو دائر کی گئی ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ ان جرنیلوں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملے گی یا نہیں۔
انڈیا پاکستان کی نیوکلیئر جنگ میں 25 کروڑ لوگ مرنے کا امکان
سازشی جرنیلوں نے اپنی ملاقات کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کی عمران خان سے پرانی رفاقت ہے اور وہ ان سے اہم قومی امور پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ مبصرین حیران ہیں کہ یہ اقدام جرنیلوں کا ذاتی اقدام ہے یا ریٹائرڈ جنرلز ایک بار پھر سانحہ 9 مئی کی طرح کی کوئی نئی سازش تیار کرنے کے حوالے سے عمران خان سے ملاقات کے متمنی ہیں۔ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیادعوے کے مطابق واقعی ان جرنیلوں کی عمران خان کے ساتھ کوئی لمبی رفاقت ہے؟ یا سابق یوتھیے جنرلز کی جانب سے اس حوالے سے عدالت سے غلط بیانی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ درخواست گزار چار جرنیلوں میں سے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سکندر افضل نے 1972ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا، وہ سابق فوجی جرنیل (ر) پرویز مشرف کے دور میں اہم عہدوں پر رہے۔ بطور میجر جنرل انہوں نے آئی ایس آئی میں ڈی جی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، اور بعد ازاں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد کور کمانڈر کور ٹو (ملتان) کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ ان کی عمران خان کے ساتھ سیاسی وابستگی ہے یا نہیں۔ اسی طرح سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ کے ساتھ 27 پی ایم اے لانگ کورس کے گریجویٹ میجر جنرلریٹائرڈ مسعود برکی نے 2018ء میں ایک کتاب ’’بلیو پرنٹ فار اے اسٹیبل اینڈ وائبل پاکستان‘‘ تحریر کی تھی۔ سوشل میڈیا ’’ایکس‘‘ پر برکی نون لیگ اور پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعتوں کے ناقد رہے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے کبھی براہ راست عمران خان کا نام نہیں لیا، لیکن سوشل میڈیا پر ان کے بیانات سے عمران خان کی صلاحیتوں کی تعریف نظر آتی ہے۔
اسی طرح لیفٹیننٹ جنرل (ر) فاروق خان اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) زاہد اکبر کے عمران خان کے ساتھ عوامی سطح پر یا براہ راست سیاسی تعلقات نہیں۔ تاہم، اپنی درخواست میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے ساتھ دیرینہ وابستگی رکھتے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے متمنی سابق جرنیلوں کی تحریک انصاف سے کوئی سیاسی وابستگی نہیں۔ تاہم بہت سے ریٹائرڈ فوجی افسران پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کیے بغیر عمران خان کی تعریف اور حمایت کرتے ہیں، ایکس سروس مین سوسائٹی کا ایک بڑا حصہ عمران خان کا حامی ہے، یہ لوگ اب بھی عمران خان کے حامی ہیں لیکن حکومت کی فاشسٹ رویے کی وجہ سے وہ سامنے نہیں آتے۔