بھارتی الزامات کے بعد پاکستان کا سکھ کارڈ استعمال کرنے کا فیصلہ

پہلگام واقعہ کےبعد بھارت کی جانب سے تمام پاکستانیوں کوجاری ویزے منسوخ کرنے اور آئندہ ویزے جاری نہ کرنے کے اعلان کےباوجود پاکستان نےسکھ یاتریوں کو ویزوں کا اجرا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ جہاں سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی یقینی بنائی جا سکے وہیں دنیا میں پاکستان کاسافٹ ایمج بھی سامنے لایا جا سکے مبصرین پاکستان کے اس اقدام کو ’سکھ ڈپلومیسی‘ سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان سکھ برادری کو ویزوں کے اجرا میں تسلسل کا اعلان کر کے جہاں سکھوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے وہیں پاکستان کے اس فیصلے پر سب سے زیادہ تکلیف مودی سرکار کو پہنچی ہے جو پہلے ہی سکھ برادری کی پاکستان سے قربت پر سیخ پا ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان کے اس اقدام کےدوررس نتائج برآمد ہونگے تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ کیا انڈیا اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔

 

خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ویزا پالیسی ویسے ہی انتہائی سخت ہے اور صرف مذہبی تقریبات اور تہواروں میں شرکت کے لیے ہی ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں انڈیا کی جانب سے بارڈر بند کرنے کے اعلان کے بعد سب سے پہلی بات یہ ذہن میں آتی ہے کہ اس فیصلے سے سب سے زیادہ سکھ یاتری متاثر ہوں گے جو ہر سال ویزا لے کر پاکستان آتے ہیں۔تاہم پاکستان کی جانب سے جمعرات کو انڈین اقدامات کا جوابی ردِعمل دیا گیا تو وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان انڈین شہریوں کے ویزے بند کر رہا ہے لیکن سکھ یاتری اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔‘

مبصرین پاکستان کے اس اقدام کو ’سکھ ڈپلومیسی‘ سے تشبیہہ دے رہے ہیں اور ایسے تجزیے بھی پیش کیے جا رہے ہیں کہ انڈیا نے پہلگام حملے سے کئی طرح کے فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔‘وہیں مودی سرکار نے تمام بارڈرز بھی بند کر دئیے ہیں جس کے ایک مقصد پاکستان اور سکھ برادری کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلق کی روک تھام بھی ہے۔ تاہم پاکستان نے بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزوں کے اجرا کا اعلان کرکے بھارتی کی تمام خواہشات پر پانی پھیر دیا ہے۔

 

ادارہ برائے بین الاقوامی تعلقات اور میڈیا ریسرچ کے سربراہ محمد مہدی کا کہنا ہے کہ ’انڈیا نے اپنے آپ کو سکھوں سے بہت دُور کر لیا ہے۔‘ان کے مطابق ’اس واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے جس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اس صورت حال سے کئی طرح کے سفارتی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن وہ حالات کو سمجھنے سے قاصر ہے۔‘’پاکستان نے بڑی صفائی کے ساتھ سخت اقدامات کا جواب بھی دیا ہے اور سکھ یاتریوں کو اس سارے معاملے سے الگ رکھا ہے جو کہ ایک انتہائی درست فیصلہ ہے۔‘ جس کا مستقبل قریب میں پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہو گا ان کا مزید کہنا تھا ’انڈیا کو بنگلہ دیش کے معاملے پر اور خاص طور پر چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے سٹریٹجک روابط سے اچھی خاصی پریشانی ہے۔‘جبکہ بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں جاری خالصتان تحریک سے بھی انڈیا بڑی مشکل میں ہے۔ ایسے میں پاکستان کی بھارتی سکھ یاتریوں سے ہمدردی انڈیا کیلئے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے

کیا انڈس واٹر معاہدہ معطل کر کے انڈیا پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟

 

مبصرین کا مزید کہنا ہے کہ’انڈیا کی اپنی سات ریاستوں میں جاری شورش نے نیا رُخ اختیار کر لیا ہے، اس لیے یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو اب بڑے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘ایسے میں ’پاکستان کبھی بھی سکھ ڈپلومیسی سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور حکومت پاکستان کا ردِعمل اس کی بہترین مثال ہے۔‘

 

دوسری جانب پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری کہتے ہیں کہ ’انڈیا نے بارڈر بند ہی سکھوں کی وجہ سے کیا ہے لیکن سکھ عنصر اس سارے معاملے کا صرف ایک پہلو ہے۔‘ان کے خیال میں بات اس سے کہیں زیادہ گھمبیر ہے جس میں خطے کی بدلتی صورت حال اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔’انڈیا اپنے آپ کو اس خطے کی بڑی طاقت بنانے کی کوشش میں مصروف ہے اور اسے یہ لگتا ہے کہ اس معاملے میں پاکستان اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔‘ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا تھا کہ ’انڈیا جو گریٹ گیم کھیل رہا ہے وہ کثیرالجہتی ہے اور بدلتے ہوئے حالات میں صورت حال کو قابو کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔‘

’وہ اس صورت حال کو بین الاقوامی پریشر چِپ کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ آنے والے چند دن اہم ہیں جن میں صورت حال واضح ہو گی کہ اُس نے رُکنا کہاں ہے۔‘ڈاکٹر حسن عسکری کے مطابق ’ابھی تو جس طرح انڈین میڈیا جنگ کروانے کی کوشش کر رہا ہے اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ جنگی میراتھن حکومتی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔‘

Back to top button