سات رکنی آئینی بینچ کو ہی فل کورٹ سمجھا جائے : آئینی بینچ
سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے واضح کیاہےکہ 26 ویں آئینی ترمیم کےبعد اب فل کورٹ نہیں رہا،آئینی بینچ کو ہی اب فل کورٹ سمجھاجائے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نےگھی ملز پر ٹیکس سےمتعلق کیس کی سماعت کی اور اس دوران یہ معاملہ سامنےآیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ اس کیس میں فل بینچ کا فیصلہ ہےجس پر جسٹس محمد علی مظہر نےکہا 26 ویں آئینی ترمیم کےبعد فل کورٹ کا تصور بےمعنی ہو گیاہے اور اب فل کورٹ نہیں رہا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیےکہ 7 رکنی آئینی بینچ کو ہی اب فل کورٹ سمجھا جائے جب کہ مجھے خود کو اس کیس سے الگ کرلینا چاہیے کیونکہ وہ بلوچستان ہائی کورٹ کےرکن رہ چکے ہیں،جس نے پہلے اس معاملے کافیصلہ کیا تھا۔
عدالت نےتمام صوبوں کو نوٹس جاری کرتےہوئے سماعت غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔
ایپکس کمیٹی اجلاس : کسی کی سیاسی بات کا کوئی سیاسی جواب نہیں دیا گیا ، احسن اقبال
خیال رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل سپریم کورٹ کےتمام ججز پر مشتمل فل کورٹ میں زیرسماعت آئینی معاملات سے نمٹنے سےمتعلق اب بھی غیریقینی کی صورت حال ہے، پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کی سماعت بھی 13 ججوں پر مشتمل فل کورٹ نے کی تھی،جس کی نظرثانی کی درخواست پر ابھی تک سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہوئی۔
اسی طرح 26 ویں ترمیم کو چیلنج کرنے کےلیے سپریم کورٹ میں کئی درخواستیں دائر کی گئی ہیں،جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا ہےکہ ان درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کےتمام ججوں پر مشتمل فل کورٹ کرے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ بار کے سابق صدر اور سینئر وکیل حامد خان نےکہا کہ آئینی بینچ کو فل کورٹ کی جانب سے 26 ویں ترمیم کو چیلنج کرنے کےفیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تاکہ اس کی قانونی حیثیت کا تعین ہمیشہ کےلیے کیا جائے۔
انہوں نے آئینی بینچ کی جانب سے 26ویں ترمیم کو چیلنج کرنےوالی درخواستوں کی سماعت کرنےکی مخالفت کی۔
حامد خان کاکہنا تھاکہ آئینی بینچ صرف سپریم کورٹ کے بینچوں میں سےایک ہے اور اسے خود کو مکمل عدالت قرار دینےکا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نےکہا کہ 26 ویں ترمیم نے سپریم کورٹ کےاندر دو حریف عدالتیں تشکیل دی ہیں،ہمارا مطالبہ ہےکہ 26 ویں ترمیم کو چیلنج کرنےوالی درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کےتمام ججوں پر مشتمل فل کورٹ میں ہونی چاہیے۔