نئے سال کے آغاز پر جبری گمشدگیوں میں اور تیزی

حکومت کی جانب سے اعلی عدالتوں کو بار بار کی یقین دہانیاں کروانے کے باوجود ملک میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ طویل تر ہوتا جا رہا ہے اور نئے سال کے آغاز پر صرف جنوری کے مہینے میں ہی 34 نئے کیسز ریکارڈ پر آ گے ہیں۔

جبری طور پر لاپتہ افراد کی تلاش کے لئے قائم کمیشن کے مطابق جنوری 2022 میں لاپتہ ہونے والے افراد کے 34 مزید کیسز کمیشن کے پاس درج ہوئے ہیں، خیال کیا جاتا یے کہ ان گمشدہ لوگوں میں سے ذیادہ تر فوج کے زیر نگرانی چلنے والے حفاظتی مراکز میں قید ہیں۔

لاپتہ افراد کے کمیشن کے اعدادو شمار کے مطابق 31 ایسے کیسز کو خارج کیا گیا ہے جو کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج ہو چکے تھے مگر تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کیسز لاپتہ افراد کے نہیں تھے، اس لئے ان کو خارج کر دیا گیا، کمیشن کے قیام سے اب تک 8 ہزار 415 کیسز موصول ہوئے جن میں سے 6 ہزار 163 کیسز پر قانونی عمل مکمل ہو چکا جبکہ 2 ہزار 252 ایسے لاپتہ افراد ہیں جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

2021 میں ملک میں لاپتہ افراد کے 1,460 مزید کیسز درج ہوئے تھے اور گزشتہ چھ سالوں میں لاپتہ افراد کے درج ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ 2021 میں درج ہوئے، 2016 میں لاپتہ افراد کے 728، 2017 میں 868، 2018 میں 1098 ، 2019 میں 800 جبکہ 2020 میں 415 کیسز درج ہوئے۔

کورونا کا حملہ جاری ، مزید 42 افراد جان سے گئے

کمیشن کے مطابق 2021 میں بلوچستان کے 249 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے، جون میں 137 ، نومبر میں 67 جبکہ دسمبر کے مہینے میں 45 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے، موجودہ دستاویزات کے مطابق اس وقت فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں 939 افراد قید ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا کے رہائشیوں کی 781 ہے، فوج کے زیر انتظام چلنے حفاظتی مراکز میں پنجاب کے 91، سندھ کے 41، بلوچستان کے 2، اسلام آباد کے 20، آزاد جموں کشمیر کے 3 جبکہ گلگت بلتستان کا ایک رہائشی فوج کے زیر انتظام مراکز میں قید ہیں۔

کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 10 سالوں میں 228 لاپتہ افراد کی لاشیں ملی جن میں 67 کا تعلق پنجاب سے، 59 افراد کا سندھ سے، 61 افراد کا خیبر پختونخوا سے، 31 کا تعلق بلوچستان سے، 8 کا تعلق اسلام آباد سے جبکہ 2 لوگوں کا تعلق آزاد جموں اینڈ کشمیر سے تھا۔

گزشتہ سالوں کی نسبت 2021 میں لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، اور جنوری 2022 میں 34 لوگوں کے لاپتہ ہو جانے کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کہ ایسے کیسز مستقبل میں کم ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جائیں گے۔

Back to top button