عاصم منیر:کسی بھی امریکی صدرسےملنےوالےپہلےفوجی سربراہ

حالیہ پاک بھارت جنگ اور ایران اسرائیل کشیدگی کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سےہونے والی ملاقات نے عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کسی بھی امریکی صدر سے ملاقات کرنے والے پہلے فوجی سربراہ بن گئے ہیں۔ سید عاصم منیر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہو گیا ہے کہ وہ تاریخ میں کسی بھی ملک کے پہلے آرمی چیف بن چکے ہیں جنہیں امریکی صدر نے ملاقات اور ظہرانے کیلئے وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا ہے۔

تجزیہ کار پاکستانی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کو اپنی نوعیت کی منفرد ملاقات قرار دے رہے ہیں۔مبصرین کے مطابق تاریخ میں پہلی بار کسی بھی امریکی صدر نے کسی ملک کےآرمی چیف سے اس طرح براہ راست ملاقات کی ہے اور اسے ظہرانے پر مدعو کیا ہے، تجزیہ کاروں کے بقول اس سے قبل جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور صدارت میں امریکی صدور سے ملاقاتیں کی تھیں لیکن وہ ملاقاتیں بحیثیت صدر تھیں۔ تاہم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اس اندز سے امریکی صدر سے ملاقات جبکہ سویلین لیڈرشپ موجود نہ ہو اور صرف آرمی چیف کو مدعو کیا گیا ہے یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ مبصرین کا مزید کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر سے قبل سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ بھی واشنگٹن کا دورہ کر چکے ہیں، تاہم ان کی ملاقاتیں بھی دفاعی نوعیت کی تھیں لیکن انھوں نے امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات نہیں کی، فیلڈ مارشل عاصم منیر وہ پہلے فوجی سربراہ ہیں جنھوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے اس سطح پر براہ راست ملاقات کی ہے۔ مبصرین کے بقول امریکی صدر کا پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ کو وائٹ ہاؤس مدعوکرنا امریکی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی اسٹریٹجک ترجیح کاواضح اشارہ ہے، یہ اہم ملاقات اس بات کی بھی غمازی کرتی ہے کہ امریکا علاقائی استحکام کیلئے پاکستان کے کردار سے بخوبی واقف ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاکستان کی تاریخ کے پہلے چیف آف آرمی سٹاف بن گئے جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اعلیٰ سطحی ملاقات کی ہے۔ مبصرین کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واشنگٹن ڈی سی کے سفارتی دورے کے دوران وائٹ ہاؤس میں نہ صرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لنچ کیا ہے بلکہ پوری امریکی کابینہ کے ساتھ وسیع تبادلہ خیال بھی کیا ہے، یہ تاریخی مصروفیت پاکستان امریکہ تعلقات میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے اور پاکستان کی عسکری قیادت کے بلند عالمی قد کو اجاگر کرتی ہے۔

مبصرین کے مطابق سابق فوجی سربراہوں کے برعکس فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے کسی سویلین وفد کی موجودگی کے بغیر امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔ اس دورے میں صدر ٹرمپ کی طرف سے دیا گیا رسمی ظہرانہ اور امریکی کابینہ کے سینئر ارکان کے ساتھ ملاقاتیں شامل تھیں، جو دونوں ممالک کے مابین گہرے اسٹریٹجک ڈائیلاگ اور دو طرفہ صف بندی کا اشارہ دیتے ہیں۔ مبصرین کا مزید کہنا ہے کہ صرف دفاعی تعلقات پر مرکوز ہونے والے پہلے دوروں کے برعکس، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی سویلین نمائندگی کے بغیر اہم ملاقات پاکستان کی فوجی قیادت اور امریکی حکومت کے اعلیٰ ترین سطح کے درمیان براہ راست سیاسی روابط کی نمائندگی کرتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کے مابین ملاقات امریکہ کی طرف سے پاکستان کی عسکری قیادت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کو اجاگر کرتی ہے اور علاقائی اور عالمی سفارت کاری میں بھی اس کے کردار کو بلند کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فیلڈ مارشل کا یہ دورہ صدر ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی کامیاب ثالثی کے بعد ہوا ہے، جبکہ امریکی صدر نے کسی بھی بھارتی شخصیت یا وفد سے پہلے خود امریکہ آنے کی دعوت فیلڈ مارشل عاصم منیر کو دی تھی جو امریکی خارجہ پالیسی میں پاکستان کے اسٹریٹجک وزن کو اجاگر کرتی ہے۔

مبصرین کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ پاکستان کی قربت اور جغرافیائی سیاسی مطابقت اسے ایک اہم کھلاڑی بناتی ہے، اس دوران عاصم منیر کی واشنگٹن میں موجودگی علاقائی استحکام پر گہری ہم آہنگی کی نشاندہی کرتی ہے۔ دوسری طرف سویلین حکام کی عدم موجودگی اس مصروفیت کو ملٹری سے ایگزیکٹو ڈپلومیسی کی ایک منفرد مثال بناتی ہے، جو پاک فوج کے بین الاقوامی موقف پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کا وائٹ ہاؤس کا تنہا دورہ قومی فخر کی علامت اور پاکستان کی سفارتی تاریخ میں ایک سنگ میل کا غماز ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ ملک کی عسکری قیادت پرعالمی طاقتیں کتنااعتماد کرتی ہیں اور انھیں کتنا اہم سمجھتی ہیں۔

Back to top button