ٹرمپ کا غزہ خریدنے کے بیان پر قائم رہنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کر کے اسے اپنی ملکیت میں لینے کے عزم کا ایک بار پھر سے اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کےلیے پر عزم ہیں،لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کےکچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتےہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کےلیے پر عزم ہوں،جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہےتو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتےہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جاسکے،دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کرسکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنےاور اس بات کو یقینی بنانے کےلیے پر عزم ہیں کہ حماس واپس نہ آسکے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہاں واپس جانے کےلیے کچھ بھی نہیں ہے،یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے،بقیہ جگہ کو مسمار کردیا جائے گا،سب کچھ تباہ ہوچکا ہے۔
ٹرمپ نے کہاکہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونےکی اجازت دینے کے امکان کےلیے تیار ہیں،لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کےمطابق امریکی صدر نے کہا کہ میرے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنےوالے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانےکی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہے اور ہم نہیں چاہتےکہ حماس واپس آئے۔
ٹرمپ نےکہا کہ غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کےطور پر سوچیں اور ریاست ہائے متحدہ امریکا اس کا مالک بننے جارہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ ایسا کریں گے،ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے،ہم اسے تیار کریں گے‘۔
پیوٹن سے یو کرین جنگ کے خاتمے پر بات ہوچکی،ٹرمپ
دوسری جانب حماس کے پولیٹیکل بیورو کےرکن عزت الرشک نے غزہ خریدنے اور اس کی ملکیت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کےتازہ ترین بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا اور فروخت کیا جائے،یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے اور فلسطینی نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔
ٹرمپ نے غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر بےگھر کرنےکی بات کہی ہے اور وہ ”مشرق وسطیٰ کا ریویرا“ تشکیل دیں گے۔