واٹس ایپ گروپ میں عمران پر تنقید کرنا جرم بنا دیا گیا

سابق اولپیٗن رشید الحسن نے خود پر عائد کی جانے والی پابندی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا، کھلاڑیوں کے ایک واٹس اپ گروپ میں وزیر اعطم عمران خان کو جھوٹا قرار دینے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے رشید الحسن پر دس سال کی پابندی کا اعلان کیا تھا ، سابق ہاکی اولمپیئن رشید الحسن نے خود پر لگنے والی پابندی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا کا ایک انوکھا واقعہ ہے جسے وہ عدالت میں چیلنج کرنے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کھلاڑی اور اولمپکس جیتنے والی ٹیم کے رکن رشید الحسن پر عمران خان کے بارے میں واٹس ایپ گروپ میں ’غیر شائستہ زبان‘ استعمال کرنے کے الزام میں دس سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔ ہاکی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں اور رشید الحسن نے ان کے خلاف غیر شائستہ زبان استعمال کی ہے۔

دوسری جانب رشید الحسن نے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے ان پر عائد دس برس کی پابندی کو وہ تسلیم نہیں کرتے بلکہ فیڈریشن نے انھیں ہراساں کیا اور وہ اس سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور جلد ہی لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔

ہاکی فیڈریشن کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے پر جو انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کے کسی شوکاز نوٹس کا رشید الحسن نے جواب نہیں دیا لہٰذا ان پر دس سال کی پابندی عائد کردی گئی۔ رشید الحسن نے بتایا کہ انھوں نے ہاکی فیڈریشن کے ایک افسر کی جانب سے ملنے والے پہلے نوٹس کا جواب نہیں دیا تھا لیکن سیکرٹری آصف باجوہ کے دستخط سے ملنے والے دوسرے نوٹس کا جواب دیا تھا.

جس میں انھوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ ہاکی فیڈریشن کے سیٹ اپ کا حصہ نہیں بلکہ جب سے انھوں نے ہاکی کھیلنا چھوڑی ہے وہ کبھی بھی پاکستان ہاکی فیڈریشن میں نہیں رہے، لہٰذا اس دس سالہ پابندی کا کوئی جواز نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ تو بتایا جائے کہ یہ پابندی کس قانون کے تحت لگائی گئی ہے۔ کیا میں پاکستان کا آزاد شہری نہیں ہوں جو کسی معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کر سکوں۔

یاد رہے کہ 62 سالہ رشید الحسن پاکستانی ہاکی کی تاریخ کے بہترین رائٹ ہاف کھلاڑیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے 199 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ 1984 کے لاس اینجلز اولمپکس، 1982 کے ممبئی ورلڈ کپ، 1980 کی چیمپئنز ٹرافی اور 1982 کے ایشین گیمز میں طلائی تمغے جیتنے والی پاکستانی ٹیم میں شامل تھے۔ وہ 1979 میں پہلا جونیئر ورلڈ کپ جیتنے والی فاتح ٹیم کا بھی حصہ تھے۔

‘جانو جرمن’ کا کردار 25 سال بعد بھی مقبول کیوں ہے؟

رشید الحسن سابق اولمپئن منظور الحسن سینئر کے چھوٹے بھائی ہیں۔ تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے رشید الحسن پر جو پابندی عائد کی ہے وہ کسی ٹی وی چینل پر ہونے والی گفتگو پر نہیں بلکہ ایک واٹس ایپ گروپ پر ہونے والی گفتگو کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔ رشید کا کہنا ہے کہ ’انھوں نے سابق اولمپیئنز کا ایک واٹس ایپ گروپ بنا رکھا ہے جس میں ہاکی سے متعلق گفتگو ہوتی رہتی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ میں چونکہ ہاکی کا درد رکھتا ہوں لہٰذا پاکستانی ہاکی کی بدتر صورتحال پر فیڈریشن کو ہی نہیں بلکہ عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتا رہتا ہوں۔رشید الحسن نے اس بات سے قطعاً انکار کیا کہ انھوں نے عمران کے بارے میں کوئی غیر شائستہ زبان استعمال کی۔ انھوں نے کہا کہ البتہ یہ بات بالکل درست ہے کہ میں نے عمران کے بارے میں یہ کہا ہے کہ وہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔

رشید الحسن کا کہنا ہے کہ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے کنٹینر پر کھڑے ہو کر یہ دعوے کر رہے تھے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں کھیلوں خصوصاً ہاکی کی حالت بہتر بنائیں گے لیکن تین سال اقتدار میں رہنے کے باوجود وہ اب تک پاکستان کی ہاکی پر توجہ نہیں دے پائے اور اسی وجہ سے واٹس ایپ گروپ میں ہونے والی گفتگو میں وہ انھیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

رشید الحسن کا کہنا ہے کہ اس گروپ سے ان کی گفتگو فیڈریشن کے عہدیداروں تک پہنچ گئی اور انھیں حیرت اس بات پر ہے کہ فیڈریشن والے اب پیمرا کو بھی کہہ رہے ہیں کہ مجھ پر پابندی عائد کر دی جائے اور کسی ٹی وی چینل پر مجھے بولنے کا موقع نہ دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’جب میں نے سوشل میڈیا یا میڈیا پر آ کر کچھ نہیں کہا تو پیمرا کو کہاں سے بیچ میں لایا گیا۔

رشید کا کہنا ہے کہ انھوں نے واٹس ایپ گروپ میں جن خیالات کا اظہار کیا وہ ایک عام شہری کی حیثیت سے کیا، جس کا انھیں حق حاصل ہے۔لہٰذا دس سال کی پابندی کا فیصلہ مضحکہ خیز ہے اور ایسا کر کے فیڈریشن نے اپنی جگ ہنسائی کا موقع فراہم کیا کیونکہ یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا دائرہ اختیار ہی نہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن رشید الحسن سے پہلے ہی بہت تنگ تھی لہذا اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسں نے رشید پر پابندی عائد کر دی۔ رشید ہاکی فیڈریشن کے بڑے ناقد ہیں اور اس کی ناقص کارکردگی کے خلاف وزیر اعظم کو کئی خطوط بھی لکھ چکے ہیں جن میں پاکستانی ہاکی کی بدترین صورتحال پر توجہ دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ چونکہ وہ فیڈریشن کے قابو میں نہیں آ رہے تھے لہٰذا ایک ایسی گفتگو کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف کارروائی کی گئی جو واٹس ایپ پر ہوئی نہ کہ میں سٹریم میڈیا پر۔

Back to top button