برطانیہ:تارکین وطن کیخلاف کریک ڈائون میں مساجد کی بھی تلاشی

برطانیہ حکومت نے تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کے دوران مساجد کی بھی تلاشی لینا شروع کردی۔

عالمی میڈیا رپوٹس کے مطابق برطانیہ میں امیگریشن حکام نے غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن افراد کی تلاش میں گزشتہ 3 برسوں میں مساجد کی تلاشی لینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے،سیکڑوں مساجد کی تلاشی لی گئی جب کہ مندروں اور گرجا گھروں پر بھی کارروائی کی گئی۔ مجموعی طور پر 400 مذہبی مراکز کی جامع تلاشی لی گئی۔ 2019 سے ایسے واقعات میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ ان چھاپوں یا تلاشی کے عمل کے دوران کتنے غیرقانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا لیکن اس عرصے میں لوگوں کو ڈی پورٹ کرنے کے واقعات میں دگنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مذہبی مرکز کی ترجمان نے بتایا کہ یہ صرف عبادت ہی نہیں بلکہ یہ فلاحی مرکز بھی ہے جس میں نادار لوگوں کی دادرسی کی جاتی ہے لیکن انھیں ہراساں کیا جارہا ہے اور بغیر اطلاع کے چھاپے مارے جاتے ہیں۔

عمران پر حملہ کرنے والے جنونی پلمبر نے پستول کیسے خریدا؟

برطانیہ کی وزارت داخلہ کےتحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کی پیشگی اطلاع اس لیے نہیں دی جاسکتی کیوں کہ کچھ مذہبی کمیونٹیز ایسی کارروائیوں کو انجام دینے میں پولیس یا امیگریشن حکام کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہوں گی،پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ تفتیش کاروں کو کارروائی سے قبل ثبوت فراہم کرنا چاہیے اور جب تفتیش کے دیگر تمام راستے ختم ہو چکے تب مذہبی احاطے کے آپریشن کا شیڈول بنانا آخری حربہ ہونا چاہیے۔

تحریری بیان کے مطابق مذہبی احاطے میں کارروائیوں کی اجازت ڈپٹی ڈائریکٹر کی سطح پر ہونی چاہیے اور وزیر برائے امیگریشن کو مطلع کیا جانا چاہیے۔ اس طرح کے حساس معاملات میں سیکرٹری داخلہ کو آگاہ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے،ہمیں مذہبی مراکز میں تلاشی پر دکھ ہوتا ہے۔ ان کا تقدس برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے تاہم غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف کارروائی بھی ضروری ہے۔

Back to top button