گنڈا پور کی غداری کے باوجود عمران اسے ہٹا کیوں نہیں رہے؟

 

 

 

توشہ خانہ کرپشن کیس میں سزا ملنے کے بعد اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی ذہنی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ خود کو قیدی نہیں بلکہ حاکم سمجھتے ہیں اور اسی لیے انہوں نے علی امین گنڈاپور کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کا بندوبست کریں۔ ناقدین کہتے ہیں کہ شاید عمران خان کو ثاقب نثار جیسے بابا رحمتے کی تلاش ہے جو ان کو صادق اور امین قرار دے کر جیل سے رہائی دلوا سکے۔

 

روزنامہ جنگ میں لکھتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شکیل انجم بتاتے ہیں کہ 26 اگست کو عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جاری کردہ تحریر ان کی ذہنی کیفیت کی غماز ہے۔ ان کے ٹویٹ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ موصوف اقتدار کیلئے تخریبی سیاست کرتے ہوئے آخری حد تک جا سکتے ہیں اور انہیں پاکستان اور اس کے عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ علی امین گنڈاپور تحریک انصاف کا غدار ہے، عمران خان اسے وزارت اعلی سے ہٹانے کی بجائے اپنی رہائی کی ڈیل کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

شکیل انجم کہتے ہیں کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں تاریخی شکست کے بعد اسرائیل اور بھارت سمیت عمران کے بدیشی آقاؤں کے حوصلے ٹوٹ چکے ہیں اور ان کا عمران خان کے ذریعے پاکستان اور افواج پاکستان کو نقصان پہنچانے اور دفاعی طور پر کمزور کرنے کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

 

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جاری اس تحریر میں بلیک میلنگ، الزام تراشیوں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کے تمام لوازمات موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام کو جبر کی حکومت قرار دینے والے عمران دراصل ایک موذی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں جس کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے شکیل انجم کہتے ہیں کہ عمران خان 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد حکومت حاصل کرنے کی تمام سازشیں ناکام ہونے کے بعد اب دوبارہ سے ثاقب نثار جیسے کسی شخص کی تلاش میں ہیں جو انہیں ریلیف دے کر دوبارہ اقتدار دلوا دے۔

 

تاہم شکیل انجم کے بقول حقیقت یہ ہے کہ اس مرتبہ عمران کو نہ تو کوئی ثاقب نثار ملے گا اور نہ ہی جنرل باجوا جو انہیں زور زبردستی اقتدار کی منزل تک پہنچا دے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی پر تشدد اور ریاست دشمن سیاست کی وجہ سے اقتدار سے کوسوں دور ہو چکے ہیں اور اب ان کے خواب ہمیشہ خواب ہی رہیں گے اور کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو پائیں گے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ویسے بھی 9 مئی 2023 کے روز عمران کا فوج دشمن ایجنڈا بے نقاب ہونے کے بعد ان کے پیچھے کھڑے تمام فصلی بٹیرے ایک ایک کر کے اڑ چکے جبکہ باقی بچ جانے والے اڑنے کے لئے موقع کے انتظار میں ہیں۔

 

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی سیاسی زندگی کے اس موڑ پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی سیاست کی بقا اور رہائی کا واحد راستہ علی امین گنڈاپور کا اقتدار میں رہنا ہے کیونکہ ان کے خیال میں گنڈاپور کو فوجی اسٹیبلشمنٹ کی قربت حاصل ہے، لہذا یہ جانتے ہوئے بھی کہ گنڈاپور تحریک انصاف کا غدار ہے عمران خان اسے وزارت اعلی سے ہٹانے کی بجائے اپنی رہائی کی ڈیل کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں قوی یقین ہے کہ وہ گنڈاپور کے ذریعے فوج کی اعلیٰ قیادت کا قرب حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ عمران خان نے عدلیہ کو مینج کرنے کی ذمہ داری بھی گنڈاپور کو دے رکھی ہے جس کے ذریعے ’’ثاقب نثار کے معیار کا عادل‘‘ تلاش کیا جا رہا ہے۔ اسی وجہ سے عمران خان نے گنڈاپور کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد از جلد چیف جسٹس اف پاکستان سے ان کی ملاقات کا بندوبست کریں۔

Back to top button