دہشتگردی کو سیاسی ہتھیار بنانے والےدنیا کے سامنے ہیں : وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا ہے کہ دہشتگردی کو سیاسی ہتھیار بنانے والےدنیا کے سامنے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کاچین کے شہر تیانجن میں منعقدہ 25ویں شنگھائی تعاون تنظیم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا سیاسی مفادات کے لیے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والے ممالک کے جھوٹے بیانیے کو اب تسلیم نہیں کرتی۔

وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ اور حکومتِ چین کا شاندار میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او علاقائی تعاون اور انضمام کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اور پاکستان اس مقصد کے لیے دیرپا عزم رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیر الجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے، اور یہ سمجھتا ہے کہ ہر ملک کے لیے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سب سے مقدم ہونی چاہیے۔ پاکستان ایس سی او کے تمام رکن اور ہمسایہ ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔

وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کو دونوں ممالک کے درمیان ایک عظیم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی و دو طرفہ معاہدوں کا احترام کرتا ہے، اور پانی تک بلا رکاوٹ رسائی جیسے اصول ایس سی او کے اہداف کو تقویت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتا ہے اور اس کے لیے ہم بات چیت اور سفارت کاری کے خواہاں ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ایک جامع مکالمہ ناگزیر ہے، جس کے ذریعے تمام دیرینہ مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

غزہ کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہاں جاری ظلم و ستم اور بھوک عالمی ضمیر پر ایک نہ ختم ہونے والا زخم ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور فوری طور پر ظلم و خونریزی کے خاتمے کا مطالبہ دہراتا ہے۔

چلاس کے قریب گلگت بلتستان حکومت کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ

 

وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، اور دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کو پورے خطے کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے حالیہ حملوں میں بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور ان جرائم کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو جوابدہ ہونا ہوگا۔

شہباز شریف نے افغانستان کو پاکستان کا برادر ہمسایہ ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔

Back to top button