کیا ایران نے امریکی حملوں سے پہلے ہی یورینیم منتقل کر دی تھی؟

ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر مہلک ترین جہازوں کے ذریعے امریکی فضائی حملوں کے باوجود یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ایران نے حملوں سے پہلے ہی اپنی تینوں جوہری تنصیبات سے افزودہ  شدہ یورینیم کے ذخائر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے تھے۔

اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران نے دعوی کیا  ہےکہ اسے حملوں کا پیشگی اندازہ تھا لہذا تینوں بڑی جوہری تنصیبات سے افزودہ شدہ یورینیم کو پہلے ہی منتقل کر دیا گیا تھا۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ ‘محفوظ مقام’ پر ایک نئی یورینیئم افزودگی کی سہولت قائم کرے گا اور یورینیئم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے فرسٹ جنریشن سینٹری فیوجز کی جگہ چھٹی جنریشن کی جدید ترین مشینیں نصب کرے گا۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری پروگرام جاری رکھنا اس کا حق ہے اور وہ ایسا کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ امریکہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں جس میں انھیں ’بہترین کامیابی‘ ملی اور ان تنصیبات کو ’مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔‘

دوسری جانب امریکہ کے سابق نائب اسسٹنٹ سیکریٹری ڈیفنس برائے مشرقِ وسطیٰ مارک کمٹ نے کہا یہ واضح ہے کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ’بڑے پیمانے پر حملہ‘ کیا، لیکن باضابطہ جائزے کے بعد ہی اس دعوے کی تصدیق ہو سکی گی کہ کیا واقعی ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ’بنکر بسٹر‘ بم فردو شہر کی جوہری تنصیب پر گرائے جانے کے بعد اس بات کا ’زیادہ امکان ہے کہ یہ پلانٹ اب ناکارہ ہو چکا ہے۔ انکا کہنابتھا کہ اس حملے میں ایم او پی بموں کا استعمال کیا گیا اور ہر ہدف پر دو ایسے بم گرائے گئے۔

ادھر صدر ٹرمپ نے قوم سے اپنے خطاب میں اس حملے کی تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن یہ ضرور کہا کہ اب یا امن ہو گا یا پھر ایران کو ایک بہت بڑا سانحہ دیکھنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایران اب بھی باز نہ آیا تو مستقبل میں ہونے والے امریکی حملے اس سے بھی زیادہ بدترین ہوں گے۔ یاد رہے کہ ایران کے زیرِ زمین ایٹمی پلانٹس کو نشانہ بنانے  والے بنکر شکن بم اس سے قبل استعمال نہیں کیے گئے تھے۔دنیا کا سب سے طاقتور ’بنکر شکن‘ بم صرف امریکہ کی ملکیت ہے اور ابھی اسرائیل بھی اسے حاصل نہیں کر سکا ہے۔

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ 30 ہزار پاؤنڈ یا 13,600 کلو گرام وزنی بنکر شکن بموں نے چٹانوں کے نیچے بنے ایران کے فردو شہر میں واقع مرکزی ایٹمی پلانٹ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہو گا۔ ایم پی او نامی بم ایک ایسا ہتھیار ہے جو زیر زمین گہرائی میں بنے مضبوط بنکرز اور سرنگوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چھ میٹر لمبا یہ ہتھیار زمین میں 200 فٹ کی گہرائی تک مار کر سکتا ہے۔ اس سے زیادہ گہرائی تک نقصان پہنچانے کے لیے ان بموں کا اوپر تلے پھینکا جانا ضروری ہے۔

یہ بم بوئنگ کمپنی نے تیار کیا ہے لیکن اسے پہلے کبھی میدانِ جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع وائٹ سینڈس میزائل رینج میں اس کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔

یہ بم 2017 میں افغانستان میں استعمال کیے گئے 9,800 کلو گرام وزنی ’مدر آف آل بم – یعنی ایم او اے بی‘ سے بھی ذہادہ طاقتور ہے۔

امریکی فضائیہ نے ایم او اے بی جیسا بڑے سائز کا بم تیار کرنے کے لیے کافی محنت کی ہے۔ اس بم میں موجود دھماکہ خیز مواد ایک انتہائی سخت دھاتی کیس میں بمد ہوتا ہے۔ سٹیلتھ بمبار کے نام سے مشہور امریکی بی-2 سپرٹ طیارہ ہی یہ بم گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یاد ریے کہ ایران کے نطنز اور اصفہان میں قائم یورونیم افزودگی کے پلانٹس کے علاوہ فردو ایران کا دوسرا اہم ترین ایٹمی پلانٹ ہے۔اسے تہران کے جنوب مغرب میں تقریباً 95 کلومیٹر کے فاصلے پر قم شہر کے قریب ایک پہاڑ کے پہلو میں بنایا گیا ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز 2006 میں ہوا جبکہ 2009 سے یہ مرکز آپریشنل ہے۔ اندازے کے مطابق 260 فٹ چٹانوں اور مٹی کے نیچے موجود فردو کے جوہری۔پلانٹ کی حفظت کے لیے ایرانی اور روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل سسٹم بھی نصب کیے گئے ہیں لیکن امریکی حملوں کے دوران انہیں استعمال نہیں کیا جا سکا۔

ایران ہمیشہ سے  دعوی کرتا آیا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی ہے۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی ایک دہائی تک جاری رہنے والی تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایران نے 1980 کی دہائی کے اواخر سے 2003 تک ایسی متعدد ‘سرگرمیاں انجام دیں جو ایٹمی دھماکہ خیز ڈیوائس کی تیاری’ کے زمرے میں آتی ہیں۔

Back to top button