شہباز شریف نے بجلی کی قیمت کم کر کے اپوزیشن کو کیسے کاؤنٹر کیا؟

معروف بزنس مین اور لکھاری مرزا اشتیاق بیگ نے کہا ہے کہ پچھلے ایک برس کے دوران تمام تر معاشی مسائل کے باوجود موجودہ حکومت نے نہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی ہے بلکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجلی کی قیمت میں بھی ساڑھے سات روپے فی یونٹ کی بڑی کمی کر دکھائی ہے جو کہ ایک ناممکن ٹاسک تھا۔ وزیراعظم کے اس دلیرانہ فیصلے نے اپوزیشن کو بھی موثر طریقے سے کاؤنٹر کر دیا ہے جو مسلسل مہنگی بجلی کو ایشو بنا کر حکومت مخالف پروپگینڈا کر رہی تھی۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تحریر میں مرزا اشتیاق بیگ کہتے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے اعلان نے عوام اور بزنس کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اتنی بڑی کمی کو ایک ماسٹر سٹروک قرار دیا جارہا ہے۔ حکومت کے سیاسی مخالفین اس سے قبل یہ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ آئی ایم ایف بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے آمادہ نہیں یو گا مگر وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان سیاسی مخالفین پر بجلی بن کر گرا ہے۔ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ بجلی کے نرخ میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کو قائل کرنا ایک مشکل ٹاسک تھا لیکن انہوں نے خود آئی ایم ایف کی سربراہ کو قائل کیا۔
اشتیاق بیگ کا کہنا یے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے پس پردہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی وہ پیشرفت بھی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے ہو رہی تھی جس میں آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی، قرضوں کی ری شیڈولنگ، کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی اور پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال اکتوبر، دسمبر اور رواں سال جنوری میں آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی اور کئی آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کئے گئے تھے۔ ایک سال قبل جب وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا اور شہباز شریف کا حکومت سنبھالنے کا اقدام پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف قرار دیا جارہا تھا جس کی بناء پر پیپلزپارٹی نے بھی حکومت میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا تاکہ اگر ملک خدانخواستہ ڈیفالٹ یا بحران سے دوچار ہو تو اس کا سارا ملبہ مسلم لیگ (ن) پر آئے۔ دوسری طرف عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت یہ پیش گوئیاں کررہی تھی کہ پاکستان کسی وقت بھی سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ سے دوچار ہوسکتا ہے۔
تاہم شہباز شریف کو یقین تھا کہ وہ پاکستان کو بحران سے نکال کر معیشت کے ٹریک پر لے آئیں گے، لہذااُن کی انتھک کاوشوں سے ایک ہی سال میں ملک نے اقتصادی ترقی کی وہ منازل طے کر لیں جو کسی کرشمے سے کم نہیں۔ سخت حکومتی فیصلوں کے باعث اس قلیل عرصے میں پاکستان کی معیشت میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ وہ ملک جو ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، اس کی معیشت بحال ہوئی اور مہنگائی کی شرح کم ہونے کے 60 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے، روپے کی قدر مستحکم رہی، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد اور زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، سٹاک مارکیٹ 100 انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس عبور کر گیا، ترسیلات زر 30 فیصد اضافے سے 35 ارب ڈالر تک جا پہنچیں، 1.2 ارب ڈالرز کرنٹ اکائونٹ سرپلس کا ہدف حاصل کیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں سرمایہ کاری 9.1 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی، سمگلنگ کو روکا گیا، غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستانی کی معاشی ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔
اشتیاق بیگ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ توانائی کے شعبے کے حوالے سے تاریخی فیصلے کئے ہیں۔ 2013 میں جب مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار آئی تو حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ لوڈ شیڈنگ کا تھا۔ تب ملک میں 12 گھنٹے تک طویل لوڈشیڈنگ جاری تھی، مگر وزیر اعظم نواز شریف اور اُنکی ٹیم کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ نواز شریف نے حلف اٹھاتے ہی سب سے پہلے لوڈشیڈنگ پر توجہ دی۔ 2017 میں جب نواز شریف کو گھر بھیجا گیا تو تب تک ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات مل چکی تھی، حکومت نے 5 سالہ دور میں 39 پاور پروجیکٹس لگائے اور 12 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی۔
اشتیاق بیگ کہتے ہیں کہ 2024 میں بھی جب مسلم لیگ (ن) برسر۔ اقتدار آئی تو وزیراعظم شہباز شریف کیلئے سب سے بڑا مسئلہ بجلی کے مہنگے بل تھے جنہوں نے عوام کی چیخیں نکال دی تھیں جس کا اپوزیشن فائدہ اٹھا رہی تھی۔ گھریلو اور صنعتی صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 18 فیصد سے زائد کمی مسلم لیگ (ن) حکومت کا توانائی کے شعبے میں دوسرا بڑا کارنامہ ہے جسکا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کو جاتا ہے۔
اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں کمی ملکی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گی اور وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی قد میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم بننے سے قبل شہباز شریف پنجاب میں اچھے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر جانے جاتے تھے مگر وزیراعظم بننے کے بعد انہوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ سیاسی شعور اور ویژن رکھنے والے کامیاب حکمران بھی ہیں۔
