عمران خان اور بشری کی خصوصی جیل منتقلی کا امکان

 

 

 

توشہ خانہ کرپشن کیس میں 10 برس قید کی سزا کاٹنے والے عمران خان اور ان کی تیسری اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے ایک خصوصی جیل منتقل کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ خصوصی جیل راولپنڈی میں زیر تعمیر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران اسلام آباد میں بھی ایک وفاقی جیل زیر تعمیر ہے جو کہ وزارت داخلہ کے تحت کام کرے گی۔ جیسے ہی وفاقی جیل کی تعمیر مکمل ہو جائے گی، عمران خان اور بشری بی بی کو وہاں منتقل کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید کاٹ رہے ہیں۔

 

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ  سنائے جانے کے بعد بانی ٹی آئی  عمران خان اور بشریٰ بی بی کو  اڈیالہ جیل سے دوسری منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔‍ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اکتوبر کے آخر تک سنائے جانے کا امکان ہے۔ توشہ خانہ ون کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کو 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ توشہ خانہ ٹو کیس میں بھی دونوں میاں بیوی کو 10 برس ہی کی قید سنائے جانے کا امکان ہے۔

 

حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ آنے تک وفاقی جیل کی تعمیر مکمل ہو جائے، لیکن اگر ایسا نہ ہو پایا تو بھی انہیں اڈیالہ جیل سے وقتی طور پر قاسم مارکیٹ راولپنڈی کے علاقے میں موجود ایک عارضی جیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔ اس جیل کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جیل میں 40 افراد پر مشتمل عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس جیل کی ذمہ داری ڈی ایس پی جیل خانہ جات کو سونپی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اٹک، چکوال اور جہلم کی جیلوں سے 40 افراد پر مشتمل عملہ یہاں پر ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔ جیل کے لیے سکیورٹی کا طریقہ کار بھی وضع کر دیا گیا ہے، 40 افراد کا عملہ 24 گھنٹے تعینات رہےگا۔

 

یاد رہے کہ اسلام آباد میں جیل نہ ہونے کے باعث یہاں جرائم میں ملوث افراد اور سزا یافتہ مجرموں کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔ پنڈی کی اس واحد جیل سے روزانہ سینکڑوں ملزمان کو اسلام آباد کی مختلف عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے لایا اور لے جایا جاتا ہے۔  اتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کی موومنٹ سے نہ صرف اضافی اخراجات کا سامنا ہوتا ہے بلکہ سکیورٹی مسائل بھی درپیش رہتے ہیں۔ 1960 میں اسلام آباد کے قیام کے وقت یہاں جیل بنانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی تھی۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ دارالحکومت میں بڑھتے جرائم اور ملزمان و مجرمان کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر 2009 میں یہاں جیل بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

اسلام آباد ماڈل جیل کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کی ذمہ داری وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کے ذریعے سی ڈی اے کو سونپی گئی لیکن یہ منصوبہ 2020 تک تکمیل کے ہدف کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد بھی نامکمل ہے جس کی بنیادی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی ہے۔

 

تاہم چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کے مطابق اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر کے لیے ایکنک نے چار ارب روپے فنڈ کی منظوری دی تھی جس کے بعد دارالحکومت کے سیکٹر ایچ 16 میں 90 ایکڑ رقبے پر جیل کمپلیکس کھڑا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔  اس منصوبے کے لیے سی ڈی اے 72 کروڑ روپے خرچ کر کے ابتدائی طور پر چار لاکھ مربع گز سے زیادہ زمین 33 سال کی لیز پر حاصل کر چکی ہے۔ ان کے مطابق اسلام آباد ماڈل جیل ایک جدید جیل ہو گی جہاں دو منزلہ بیرکس میں تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، عبادت، کھیل کود، رہائش اور دیگر تمام سہولتیں موجود ہوں گی۔

Back to top button