مدینہ کی مقدس مساجد، سیاحتی مقامات کونسے ہیں؟

مدینہ شریف سال بھر دنیا بھر سے مسلمانوں کی میزبانی میں مصروف رہتا ہے، ماہ رمضان اور عیدالاضحٰی کے موقع پر تو تعداد تین سے چار گنا ہو جاتی ہے، مدینہ اپنے اندر پورے اسلام کی تاریخ کو سموئے ہوئے ہے، مکہ کے بعد اس شہر کو اسلام کا دوسرا سب سے مقدس شہر مانا جاتا ہے جہاں پیغمبر اسلام کی تعمیر کردہ مسجد نبوی واقع ہے۔ 622 میں تعمیر کی گئی یہ مسجد آج بھی دنیا کی سب سے بڑی مساجد میں شمار کی جاتی ہے، اسی شہر میں اسلام کی پہلی مسجد ’مسجدِ قبا‘ بھی واقع ہے۔اسلام کی آمد سے قبل اس شہر کا نام ’یثرب‘ تھا جو اپنی تجارتی اور جغرافیائی اہمیت کے لیے جانا جاتا تھا اور یہاں پہاڑ، میدان، نخلستان، سونے، چاندی اور تانبے کی کانیں تھیں۔ سعودی سیاحتی ویب سائٹ ’وزٹ سعودی‘ کے مطابق مسلمان اور غیر ملکی بغیر کسی روک ٹوک کے مدینہ کے سیاحتی مقامات کا دورہ کر سکتے ہیں۔ اور ان مقامات میں اہم جبل اُحد، جبل ذباب، جبل الرماہ (آرچرز ہِل) اور جبل نور شامل ہیں۔ یہ تمام مقامات مذہبی اہمیت رکھتے ہیں۔ جبکہ مدینہ میں کئی میوزیم بھی واقع ہیں جہاں آپ اس شہر کی تاریخ پر نظر ڈال سکتے ہیں۔مسجد نبویؐ سے صرف ساڑھے تین کلومیٹر دور مذہب اسلام کی پہلی مسجد واقع ہے جس کی بنیاد خود پیغمبر اسلام نے رکھی، بہت سے لوگ اس کی منفرد فنِ تعمیر اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے اس کا دورہ کرتے ہیں، سفید گنبد کے ساتھ اس کے 47 میٹر اونچے چار مینار ہیں جن میں سے پہلے مینار کی تعمیر کو حضرت عمر ابن عبدالعزیز سے منسوب کیا جاتا ہے۔حجاز ریلوے کو 1900 میں تعمیر کیا گیا جو دمشق کو مدینہ سے ملاتی ہے۔ اس نے 1908 میں آپریٹ کرنا شروع کیا اور 1916 میں پہلی عالمی جنگ تک آپریشن جاری رہا۔پہلی ہجری میں تعمیر ہونے والا ’’ عروہ بن الزبیر کا محل ‘‘ اسلامی دور کے آغاز کی نشانیوں میں سے ہے جو مسجد نبویؐ سے قریب ساڑھے تین کلومیٹر دور ہے۔یہاں تین بڑے باغات، پرانے دور کے کمرے اور کچن ہیں جبکہ پانی کا کنواں بھی موجود ہے۔مدینہ منورہ کے علاقے بنو سلمہ میں واقع مسجد مسجد قبلتين کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دو ہجری کے دوران اسی مسجد میں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم ملا تھا۔خیبر میں آثار قدیمہ کے متعدد باقیات ہیں جہاں زائرین رُک کر ایک بار غور ضرور کرتے ہیں۔ اگرچہ تاریخی کہانیاں اس بارے میں مختلف ہیں کہ البنت ڈیم کیسے بنایا گیا لیکن اس سے ڈیم کی شان پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔البنت ڈیم، جسے صحبہ ڈیم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے بارے میں خیال ہے کہ یہ 3000 سال قبل شیبہ دور میں بنایا گیا تھا۔ یہ ڈیم یمن کے ماریب ڈیم سے ملتا جلتا ہے۔ اس کی مضبوط چٹانیں حرات خیبر کو دوسری طرف کے ڈیم کے پانی سے الگ کرتی ہیں۔مسجد فتح کے علاقے میں واقع علی ابن ابی طالب مسجد مدینہ منورہ کے زائرین کے لیے ایک ایسی جگہ ہے جو اسلامی ثقافتی ورثے کو ظاہر کرتی ہے۔اسے 706 سے 712 کے دوران تعمیر کیا گیا جس کی آخری تزئین و آرائش 1990 میں شاہ فہد ابن عبد العزیز آل سعود کے دور میں ہوئی تھی۔جنت البقیع مدینہ منورہ میں سب سے قدیم اسلامی قبرستان ہے یہاں اصحابِ، اہلِ بیتِ اور کئی شخصیات مدفون ہیں، مسجد نبوی شریف کی آخری توسیع میں اس قبرستان اور مسجد نبویؐ کے درمیان مکانات کو منہدم کر دیا گیا تھا۔