کیاواقعی پاکستان کا میزائل اور ڈرون پروگرام خطرے میں ہے؟
![کیاواقعی پاکستان کا میزائل اور ڈرون پروگرام خطرے میں ہے؟](https://googlynews.tv/wp-content/uploads/2024/10/mezil-780x470.jpg)
امریکہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے ڈرون ہتھیاروں کے پروگرام میں مددگار 26 پاکستانی اور چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد پاکستان کے میزائل اور ڈرون پروگرامز کو خطرات لاحق ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے ٹیکنالوجی کے حصول میں رکاوٹ آ سکتی ہے،مبصرین
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے مستقبل میں پاکستان کے لیے حساس ٹیکنالوجی کے حصول اور چین کے ساتھ معاونت کی راہ میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔ تاہم ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام پر اس کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
امریکہ نے 26فرمز کو بلیک لسٹ کیاتھا
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ کے کامرس ڈپارٹمنٹ نے 16 پاکستانی کمپنیوں سمیت 26 فرمز کو بلیک لسٹ کیا تھا۔ یہ بین الاقوامی کمپنیاں امریکی حکومت کی اجازت کے بغیر امریکی ساز و سامان اور ٹیکنالوجی حاصل نہیں کر سکیں گی۔
نوپاکستانی کمپنیوں پرپہلے ہی سے بلیک لسٹ ہونےخ کا الزام
نو پاکستانی کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ پہلے سے ہی بلیک لسٹ ‘ایڈوانسڈ انجینئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن’ کے ساتھ منسلک ہیں جو پاکستان کے میزائل اور ڈرون پروگرام کی نگراتی کرتی ہے۔محکمۂ تجارت کے مطابق دیگر سات کمپنیوں کو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت پر بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
جن دیگر کمپنیوں کو رواں ہفتے بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ امریکہ سے آلات حاصل کر کے چین، مصر، ایران اور متحدہ عرب امارات کے دفاعی پروگرام میں مدد کر رہی تھیں۔
خیال رہے کہ پاکستان نے نئی امریکی پابندیوں پر تاحال کوئی ردِ عمل نہیں دیا۔ لیکن گزشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے تین چینی اور ایک پاکستانی کمپنی پر پابندی کو پاکستان نے مسترد کیا تھا۔
پاکستان کے میزائل سسٹم پرفرق نہیں پڑے گا،ماہرین
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں سے پاکستان کے میزائل پروگرام پر فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ امریکہ ماضی میں بھی اس نوعیت کی پابندیاں عائد کرتا رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اپنی دیگر دفاعی ضروریات کے لیے امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتا ہے۔ لیکن پاکستان کا میزائل پروگرام بہت آگے جا چکا ہے۔ لہٰذا ان پابندیوں کا اس پر اثر نہیں پڑے گا۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود کیا کہتے ہیں؟
دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان ٹیکنالوجی میں معاونت اور وسعت کے لیے اب چین کی طرف دیکھ رہا ہے۔ لیکن امریکی پابندیوں سے پاکستان کا چین کے ساتھ ڈرونز سے متعلق مستقبل میں تعاون اور ان کی دیگر ممالک کو فروخت متاثر ہو سکتی ہے۔
بعض دیگر ماہرین کے مطابق امریکہ اپنی اشیا کی بلیک مارکیٹ میں فروخت روکنے کے لیے سرگرم رہا ہے۔ لیکن مشرقِ وسطیٰ تنازع اور یوکرین جنگ کے تناظر میں امریکہ کی پاکستانی و چینی کمپنیوں پر عائد کردہ نئی پابندیاں اہم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کئی ایسی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی میں ملوث ہیں۔ چین نے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی تھی۔
بعض دیگر ماہرین کے مطابق امریکی پابندیوں کا مقصد پاکستان کے جوہری پروگرام کو ریگولیٹ کرنے سے زیادہ چین پر دباؤ ڈالنا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "امریکی پابندیوں کا تسلسل دیکھا جائے تو اس کا مقصد بظاہر چین اور پاکستان کے درمیان تیکنیکی تعاون کا راستہ روکنا ہے۔”اُن کے بقول اس کا مقصد صرف پاکستان کے میزائل اور ڈرون پروگرام کا پھیلاؤ روکنا نہیں بلکہ یہ چین پر دباؤ بڑھانے کی بھی حکمتِ عملی ہے۔