مصطفیٰ عامرقتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روزتوسیع

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نےمصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کردی، عدالت نےملزم کےوکیل کی عبوری چالان جمع کرانے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیے۔

سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر اغوا اورقتل کیس کی سماعت ہوئی، تفتیشی افسر نے ملزم ارمغان قریشی کوجسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کےبعد عدالت میں پیش کیا۔

عدالت نےتفتیشی افسر سے سوال کیاکہ کیا رپورٹ لائے ہیں، تفتیشی افسر نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئےموقف اپنایا کہ ملزم سے ڈی وی آر،آلہ ضرب اور ایک آئی فون بھی برآمد کرلیا ہے، ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 17 مارچ تک کی توسیع کی جائے۔

ملزم کےوکیل عابد زمان نے موقف اپنایا کہ ملزم سےاب کوئی تفتیش نہیں کرنی، فزیکل کسٹڈی کی ضرورت نہیں ہے، ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

وکیل نےدعویٰ کیا کہ پراسکیوشن اسٹیک کی برآمدگی سےمتعلق جھوٹ بولا تھا، اسٹیک اگلے دن برآمد کرلی تھی۔

عدالت نےاستفسار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں جسمانی ریمانڈ کتنےدن کا ہوتا ہے ؟ملزم کے وکیل نے کہاکہ اے ٹی سی میں 30 دن کا ریمانڈ دیا جاسکتا ہے۔

عدالت نےتفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کیس کی ڈائری اورپیش رفت رپورٹ کہاں ہے؟ بعدازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع کردی، عدالت نے ملزم کےوکیل کی عبوری چالان جمع کرانے کی درخواست پر کیس کے تفتیشی افسر اوراسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔

عدالت نےملزم کو والدین سے 5 منٹ کی ملاقات کی اجازت دیتے ہوئےسوال کیا کہ جو اشیا برآمد کی ہیں وہ ساتھ ساتھ سیل کررہے ہیں؟تفتیشی افسر نے بتایا کہ جی جو اشیا برآمد ہوئی ہیں وہ سیل کررہے ہیں۔

عدالت نےملزم ارمغان قریشی سے سوال کیا کہ کوئی مار پیٹ تو نہیں ہوئی؟ ملزم ارمغان نے شکوہ کیاکہ ’میں سر نہیں ہلا سکتا‘۔

کیس کا پس منظر

یاد رہےکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کےعلاقے سےلاپتا ہوا تھا،مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کومصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائےتاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں،اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نےپولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کوکئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کوانسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا،جس کےخلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نےابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نےاس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کانشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لےجانےکے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیرازکی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلےہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کےبعدمقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سپر ٹیکس خاص مقصد کیلئے تھا، کیا ایک مرتبہ لاگو ہونے کے بعد تا قیامت چلے گا؟ جج آئینی بینچ

 

تفتیشی افسران کےمطابق حب پولیس نے ڈی این اےنمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہےکہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کےحوالے سےمزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نےلاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نےقبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سےدعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی،لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نےبتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کےبعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے۔

Back to top button