پاکستان تمام اہداف پورے کرنے کے قریب، آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو دورہ کرے گا

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی متوقع کارکردگی عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقرر کردہ ساتوں مقداری کارکردگی کے معیار (کیو پی سی) پر اطمینان بخش ثابت ہو گی، جو ملک کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے دوسرے ششماہی جائزے سے قبل ایک مثبت پیشرفت سمجھی جاتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا، تاکہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف معاہدے کے تحت ملک کی کارکردگی کا جائزہ لے، جو 2025 کی پہلی ششماہی کا احاطہ کرتا ہے۔ اس جائزے میں مارچ تا جون کی سہ ماہی کے دوران اہم معاشی اہداف پر عملدرآمد کا تجزیہ کیا جائے گا۔

ٹاپ لائن کے مطابق، پاکستان کے آئی ایم ایف کے اہداف پورے کرنے کے امکانات مضبوط ہیں، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر اور سواپ پوزیشنز کے اہداف بھی شامل ہیں۔ اسی طرح مالی سال 2025 کے پرائمری بیلنس کے اعداد و شمار بھی آئی ایم ایف کی پیش گوئیوں سے ہم آہنگ ہیں۔

آئی ایم ایف کی اصلاحات پر عمل درآمد کے ساتھ پاکستان، خاص طور پر آف شور ڈرلنگ، مائننگ اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم سنگ میل اپریل 2025 میں ہونے والا پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم تھا، جس میں 50 سے زائد ممالک کے 5 ہزار سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے پاکستان کے آف شور ہائیڈروکاربن وسائل میں نئی دلچسپی ظاہر کی ہے، جو ملک کے غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ریکو ڈیک جیسے بڑے منصوبوں میں مالیاتی بندش (فنانشل کلوز) کا امکان اگلے چند ہفتوں میں پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستان اس وقت شدید بارشوں اور سیلاب سے نمٹ رہا ہے، جو بلوچستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے دیگر حصوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق، حالیہ سیلاب کی شدت ماضی کے مقابلے میں کم ہے، لیکن ٹاپ لائن نے خبردار کیا کہ یہ سیلاب عارضی طور پر معاشی اصلاحات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کی لچکداری کی بدولت معیشت جلد بحالی کی طرف گامزن ہو جائے گی۔ سیلاب کے باعث ریلیف اخراجات میں اضافہ اور سرکاری آمدنی پر دباؤ متوقع ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 2026 کے لیے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.1 فیصد سے بڑھا کر 4.8 فیصد تک کر دیا گیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اب توقع کی جا رہی ہے کہ وہ مالی سال 2026 میں 13 کھرب 60 ارب روپے کے ٹیکس وصول کرے گا، جو پہلے 14 کھرب 10 ارب روپے کا ہدف تھا۔ یہ کمی سست معاشی بحالی اور سیلاب کے اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔

اب جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 2.75 فیصد سے 3.25 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے، جو پہلے 3.5 فیصد سے 4 فیصد تک تھا۔ زرعی پیداوار کی شرح نمو کو بھی کم کرکے 2.6 فیصد کر دیا گیا ہے، کیونکہ چاول کی فصل میں 15 فیصد اور کپاس میں 10 فیصد تک نقصان کی توقع ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے 0 سے 0.5 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے۔

ٹاپ لائن نے توقع ظاہر کی ہے کہ درآمدات کی شرح نمو 9 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہو گی، جب کہ برآمدات کی شرح نمو میں کمی آ کر صرف 1 فیصد تک رہ جائے گی۔ تاہم، ترسیلات زر میں 6 فیصد اضافے کی توقع ہے، جو اگر اس سے زیادہ بڑھیں تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، مرکزی بینک نے اب مالی سال 2026 تک پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جبکہ پہلے شرح سود میں اضافے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی۔ یہ فیصلہ خاص طور پر غذائی افراط زر کے خطرات، سیلاب کی وجہ سے بڑھتے درآمدی بلز، اور عالمی سطح پر جغرافیائی سیاسی عدم استحکام کے پیش نظر کیا گیا ہے، جس میں اسرائیل اور قطر میں حالیہ کشیدگیاں بھی شامل ہیں جو تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں.

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!