صدر ٹرمپ اور عاصم منیر کی عمران خان بارے کیا گفتگو ہوئی؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے دعوی کیا ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی حالیہ ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، لیکن یہ معاملہ امریکی سائیڈ نے نہیں بلکہ پاکستانی سائیڈ نے اٹھایا۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تجزیے میں معروف اینکر پرسن سہیل وڑائج کہتے ہیں کہ وائٹ ہائوس میں صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی لنچ ملاقات کے دوران عمران خان کا ذکر صدر ٹرمپ کی طرف سے نہیں بلکہ پاکستانی سائیڈ کی جانب سے کیا گیا۔ صدر ٹرمپ کو بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم ہونے کے باوجود عمران خان کس طرح 9 مئی 2024 کو ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے منصوبہ ساز تھے۔
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ جواب میں صدر ٹرمپ نے عمران خان کے حق میں کوئی ایک بھی فقرہ کہے بغیر فورا جنرل عاصم منیر کی تعریف شروع کر دی۔ اس پر جواباً جنرل صاحب نے بھی صدر ٹرمپ کی پاک بھارت جنگ رکوانے کی کوششوں کو سراہا، اور خطے کو ایک ممکنہ نیوکلیئر جنگ سے بچانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ یوں ٹرمپ کی عمران کے لیے ممکنہ سپورٹ کے حوالے سے پچھلے کئی ماہ سے زیربحث رہنے والا موضوع لمحوں میں ہوا میں اڑ گیا۔ اس کے ساتھ ہی عمران کی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے کوئی کردار ادا کرنے کی کی امیدیں بھی ہوا میں اڑ گئیں۔
کیا پاکستان امن انعام کے لیے ٹرمپ کی نامزدگی واپس لے گا یا نہیں؟3
سہیل وڑائج کہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران عمران خان کا موضوع ہنستے مسکراتےاور طنزیہ جملے کہتے ہوئے تمام ہو گیا۔
سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اہم ملاقات کے دوران سٹرٹیجک معاملات کے علاوہ پاکستان اور امریکہ کے مابین ممکنہ تجارت کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، امریکہ کے وزیر تجارت ملاقات میں موجود نہیں تھے لیکن ٹرمپ نے قریبی دفتر میں بیٹھے اپنے وزیر تجارت کو فوری میٹنگ میں بلا لیا اور ہدایت کی کہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہئے۔ چنانچہ اس ملاقات کے اگلے سیشن کے دوران دونوں ممالک کے مابین ٹیرف اور باہمی تجارت میں آسانیوں پر بات چیت ہوئی۔
سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر درحقیقت پاکستان میں 1979 سے پہلے والا ماحول واپس لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے واشنگٹن میں پاکستانیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنا وژن دیا اور کہا کہ ’’جو پاکستانی سینما جانا چاہتے ہیں یا مسجد جانا چاہتے ہیں اُنہیں اپنی اپنی چوائس میں آزاد ہونا چاہئے‘‘۔ یعنی کم از کم سماجی آزادیوں کے بارے میں ریاستی رویہ اب بدلنے والا ہے۔ سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ اگر واقعی ایسا ہو گیا تو یہ ایک انقلاب ہوگا جس کا انہیں شدت سے انتظار رہے گا۔