جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف الزامات والا خط کس نے لکھا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور خط کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ جس میں لوئر جوڈیشری نے ہائیکورٹ سے حاضر سروس جج کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر سیاسی مداخلت کے الزامات پر مبنی خط کی گونج ابھی تھمی نہیں کہ اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے اراکین نے جسٹس محسن اختر کیانی پر مداخلت کے الزامات عائد کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے انصاف مانگ لیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ نے جسٹس محسن اختر کیانی پر سنگین الزامات کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق کو خط لکھ کر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ اس بات پر چیخ اٹھی ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں ججز کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں گروپنگ اور پسند ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرنے اور ایڈوائس کے مطابق نہ چلنے والے ماتحت ججوں کا سروس ریکارڈ خراب کر کے انہیں ساتھی ججز کیلئے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے۔ان کے اپنے نگران جسٹس صاحبان ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے سروس ریکارڈ پر بجلیاں گرا کر ان کا کیرئیر تباہ کر دیتے ہیں،
انتہائی خوفناک الزامات پر مبنی اس شکایتی خط کے ذریعے ماتحت عدلیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھا گیا خوفناک خط مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہا ہے، اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف انتہائی سنگین الزامات عائد کیئے گئے ہیں، وفاقی دارالحکومت کی ماتحت عدلیہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ریموٹ کنٹرول کیا جاتا ہے اور زبانی احکامات مان کر ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبان کی مرضی کے فیصلے نہ دینے والے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ارکان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق کے نام خط میں متاثرہ جج صاحبان کا کہنا ہے کہ وہ اس انتہائی افسوسناک صورتحال کی وجہ سے مایوسی، احساس محرومی اور استحصال کا شکار ہیں۔
مبصرین کے مطابق یہ خط نہیں ، ایک پوری چارج شیٹ ہے جو آنے والے کئی روز تک زیر بحث رہے گی اور اگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پر نوٹس لے لیا تو جسٹس محسن اختر کیانی کو انتہائی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خط میں جسٹس کیانی پر اقرباء پروری کے ساتھ ساتھ وکلاء اور ججز کے مخصوص گروپ کی سرپرستی کے انتہائی سنسنی خیز الزامات بھی عائد کیئے گئے ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی اپنے من پسند جونیئرز کو پروموٹ کرنے کے لیے ان سے سینئر جوڈیشل افسران کی سالانہ رپورٹ پر ’شب خون‘ مارتے ہیں اور ان کا سروس ریکارڈ خراب کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے نام لکھے گئے اس خط میں جسٹس کیانی پر اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 ، سیکشن سکس تھری اور اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز 2011 کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ خلاف قواعد دو من پسند ججوں کو اسلام آباد جوڈیشل سروس میں برقرار رکھا گیا۔ ماتحت عدلیہ کے ججز کے مذکورہ خط میں اسلام آباد کے مشہور بیرسٹر فہد قتل کیس کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کا دھماکہ خیز الزام بھی شامل ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کو اپنے ساتھیوں کے ذریعے عدالتی افسران کو دھمکیاں دینے کی بھی عادت ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھا گیا خط 29 اپریل کو ارجنٹ ڈاک کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈریس پر ارسال کیا گیا، یہ خط ایک بم شیل ہے اور اس کی مکمل تفصیلات سامنے آنے پر ایک بڑا دھماکہ ہو گا کیونکہ خط میں جسٹس محسن اختر کیانی کے مبینہ طور پر قریبی وکلاء اور ہم خیال ججز کے نام بھی ظاہر کیے گئے ہیں کہ جو ان افسوسناک واقعات میں شریک کار رہے جن کا شکایتی خط میں باقاعدہ حوالہ دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں یہ خط ایک نیا پینڈورا باکس بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ خط میں سروس ریکارڈ تباہ کرنے اور مرضی کے فیصلے لینے کے انتہائی افسوناک روئیے سے مبینہ طور پر متاثرہ کئی ججز کے نام اور واقعات کی تفصیل بھی شامل ہے۔