بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کی قراردامنظور

بلوچستان اسمبلی کےاجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سےتحریک انصاف پر پابندی سےمتعلق مشترکہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

قرارداد کےمتن میں کہا گیا کہ9 مئی کو ملک گیرفسادات برپا کرنےوالی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے ایک مرتبہ پھرپرتشدد کارروائیاں کی جارہی ہیں جو کہ ملک کی تاریخ میں ایک سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے اس قسم کےانتشاری ایجنڈےنےملک کےہرنظام اورمکتبہ فکر کے افراد بشمول عدلیہ میڈیااورملکی معیشت کو بری طرح متاثرکیاہے۔ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کی وفاق اورفیڈریشن کےخلاف محاذ آرائی کی باتیں ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا آگےلےجانے کے مترادف ہے۔

کے پی حکومت کاسرکاری مشینری اور وسائل کےساتھ وفاق پر جتھوں کی صورت میں اعلانیہ حملہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کےغیر سیاسی ایجنڈے کا واضح ثبوت ہے۔

قراردادمیں کہا گیا کہ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانےکے لیےکے پی اسمبلی کا سیکیورٹی فورسز کے خلاف قراردادحقائق کے بالکل منافی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مذکورہ بالا حقائق کو مد نظر رکھتےہوئے بلوچستان اسمبلی کا یہ ایوان ملک میں انتشار پھیلانے،افواج پاکستان اورسیکیورٹی فورسز کو عوام کے ساتھ براہ راست لڑانے کی کوشش کرنےپروفاقی حکومت سےپرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی پرفوری طور پر پابندی لگانےکویقینی جائے تاکہ پی ٹی آئی کی وجہ سے ملک بھرکےعوام میں پائی جانےوالی بے چینی اور تکالیف کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

ایوان میں قرارداد پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر سی اینڈ ڈبلیو سلیم کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت کے لیے بہت سی قربانیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات نے ہمیں اس کے خلاف قرارداد لانے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ملک دشمنوں کی طرح کردار ادا کیا جبکہ اقتدار کا حصول عوامی زور سے ہونا چاہیے نہ کہ چند جتھوں کی مدد سے اقتدار پر قابض ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک کا وجود سیکیورٹی فورسز کا مرہون منت ہے۔

سلیم کھوسہ نے کہا کہ کئی سیاست دان سالوں جیل میں رہے مگر کیا ان کے کارکنان نے یہ عمل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے اگر آپ کو مینڈیٹ نہیں دیا تو اس میں اداروں کا کیا قصور۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے قراداد کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بات چیت سے معاملات کو حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو میدان میں لا کر لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں ہے جہاں سے تحریک انصاف نے زیادہ ووٹ لیے ہیں وہ اسمبلی ان کے خلاف قرارداد کیوں نہیں لاتی۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے ساتھ مل کر آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے آج وہی ایسی قرارداد لا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا کر ہم نے کیا پایا۔ انہوں نے قراداد کو آئینی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں آئین معطل ہے اور ماحول مارشل لا سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا نہیں تھا کہ پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ کریں گی تاہم ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہوں گے۔

اس کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے اور مذکورہ مشترکہ قرارداد اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منظور کر لی گئی۔

Back to top button