نجی گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کر کے لیک کرنا اصل جرم ہے

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے آڈیو لیک کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی نجی گفتگو کو خفیہ طور پر ریکارڈ کرنا خود ایک بڑا جرم ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
لیک ہونے والا ٹیلی فونک آڈیو کلپ اکتوبر 2016 کا معلوم ہو رہا جب اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف آذربائیجان کے تین روزہ دورے سے واپس آئے تھے، یہ وہ وقت بھی تھا جب پاناما پیپرز جاری ہوئے تھے۔
پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ رازداری کے آئینی حق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیلی فون کالز اور نجی گفتگو کو خفیہ طور پر ٹیپ کرنا اور پھر اس میں شامل افراد کی رضامندی کے بغیر انہیں لیک کرنا اصل جرم ہے۔
نہ خود مریں اور نہ دوسروں کو ماریں کیونکہ جان ہے تو جہاں ہے
نائب صدر مسلم لیگ ن کہا کہ پرائیویسی میں دخل اندازی کے مرتکب پائے جانے والے مجرموں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جانا چاہئے، اس معاملے پر پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں بحث کی اجازت دینے یا نہ دینے پر بعد میں رولنگ دینے کا فیصلہ کیا۔
سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں بھی عروج پر رہیں کہ سیاستدانوں کی گفتگو کو کون ریکارڈ کر کے خاص وقت پر لیک کر رہا ہے۔سیکیورٹی اور سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری کے مطابق اس ڈیجیٹل دور میں ایسے آڈیو اور ویڈیو کلپس کو ریکارڈ کرنے اور لیک کرنے کے لیے کسی فرد یا ادارے پر الزام لگانے والی انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی۔
