چیف الیکشن کمشنر ،اراکین سے مستعفی ہونے کے مطالبے کی قرارداد منظور

پنجاب اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ اوراراکین سے مستعفی ہونے کے مطالبے کی قرارداد منظور کثرت رائے سے منظور کر لی۔

تحریک انصاف کے چیف وہیپ علی عباس شاہ کی جانب سے قرارداد ایوان میں پیش کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ میں قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کی قانونی حکومت کو ختم کیا گیا۔

قرارداد کے مطابق ایوان اس کی بھرپور مزمت کرتا ہے تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کی وجہ سے ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ملک کو معاشی بحران سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے، ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کا واحد حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔

قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موجودہ الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین فوری طور پر مستعفی ہوں تاکہ شاف اور شفاف الیکشن ایماندارانہ طریقے سے ہو سکے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مل کر غیر متنازع اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دیں۔

سدھو موسے والا کے قاتل سلمان خان کو کیوں مارنا چاہتے تھے؟

قرار داد میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائے گی۔

یاد رہےکہ پاکستان تحریک انصاف نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پر چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجا کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 15 روز میں سنانے کا امکان ہے۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائے گی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن ذرائع نے کہا کہ یہ معمول کی بات ہے کہ سیاسی رہنما چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کرتے ہیں جبکہ ان سے سب سے زیادہ ملاقاتیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے کی ہیں،چند ہفتے قبل ہی ہی پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔
ادھر الیکشن کمیشن کیخلاف ریفرنس فائل کرنے کے پی ٹی آئی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی نے اسے کمیشن کو بلیک میل کرنے کی کوشش قرار دیا۔

پی پی پی رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، ماضی میں عمران خان خود چیف الیکشن کمشنر کی تعریف کرتے تھے اور اب انہیں دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے حکومتی وفد سے ملاقات کرکے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے خلاف ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کا فٹ کیس ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کل حکمراں اتحاد کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس پر تبادلہ خیال ہوا ہے، جس کا انہوں نے اعتراف کیا ہے۔

انکا کہنا تھاالیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین اور چیئرمین بالترتیب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کے برابر تنخواہ لیتا ہے اور مراعات بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے مطابق ہیں، اسی نوعیت میں ان کا کوڈ آف کنڈکٹ بھی اعلیٰ عدالتوں کی طرح نافذ ہوتا ہے، کبھی بھی کوئی اعلیٰ عدالت کا جج اپنے زیر التوا کیس پر مخالف فریق سے ملاقات نہیں کرتا اور اس پر تبادلہ خیال نہیں کرتا۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ یہ ملاقات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی صریحاً خلاف ورزی ہے، کس طرح الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین ایک کیس کا جس کا انہوں نے قانونی طور پر فیصلہ کرنا ہے، اس کی ایک مخالف پارٹی سے ملاقات اور اس پر بات کرسکتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button