سٹیٹ بینک کا ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ

 

 

 

بالآخر مزاحمت ترک کرتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے جس کے بعد اس پر لگی پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک اب ڈیجیٹل کرنسی جاری کرے گا اور کرپٹو کرنسی کے قانونی لین دین کی اجازت ہو گی۔ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے سروس پروائڈر کو لائسنس جاری کیے جائیں گے اور ورچوئل کرنسی ایکسچینج قائم کی جائے گی جس کےذریعے ڈیجیٹل کرنسی کی خرید و فروخت ہو گی، ڈیجیٹل کرنسی کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہونگے اور عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کیا جاسکے گا۔ یہ منتقلی کرنسی ایکسچینج کے ذریعے ہو گی۔

 

یہ انکشافات سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی گورنر، ڈاکٹر عنایت حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کیے جس کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس بریفنگ کے بعد سینیٹ کمیٹی نے ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر غور کیا اور اس کی منظوری اگلے اجلاس میں دینے کا فیصلہ کیا۔ سٹیٹ بینک کے ذرائع کے مطابق سٹیٹ بینک کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا۔

 

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ورچوئل ایسٹس بل virtual assets bill کے ذریعے ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کرپٹو اثاثہ جات کی خریدو فروخت کو عالمی معیارات کے مطابق ریگولیٹ کیا جائے گا، اتھارٹی کے قیام سے انسداد منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کور وکنے میں مدد ملے گی۔

 

ورچوئل اثاثہ جات بل پر بحث کے دوران، سٹیٹ بینک کے حکام نے آگاہ کیا کہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک نافذ ہونے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا۔سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں ورچوئل ایسٹ بل سے متعلق سٹیٹ بنک کے ڈپٹی گورنر نے بتایاکہ سٹیٹ بنک قانون سازی کے بعد ڈیجیٹل کرنسی جاری کرے گا اور کرپٹو کرنسی کے قانونی لین دین کی اجازت ہوگی، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کو سیکریٹری قانون نے بریفنگ میں بتایاکہ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے سروس پروائڈر کو لائسنس جاری کیے جائیں گے اور ورچوئل کرنسی ایکسچینج قائم کی جائے گی جس کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسی کی خریدوفروخت ہو گی، ڈیجیٹل کرنسی کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہونگے اور عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کیا جاسکے گا۔ یہ منتقلی کرنسی ایکسچینج کے ذریعے ہو گی، ورچوئل کرنسی کی قانون سازی کے بعد سٹیٹ بنک آف پاکستان ریگولیٹری فریم ورک تیار کرے گا، تاہم ارکان کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے آنے سے پاکستانی کمرشل بنک بند ہو جائیں گے۔

 

یاد رہے کہ پاکستان اس وقت دنیا میں کرپٹو کرنسی کی آٹھویں بڑی مارکیٹ ہے اور پاکستانی شہری تقریباً 25 ارب ڈالرز کی کرپٹو کرنسی کے مالک بن چکے ہیں۔ ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے سست حکومتی پالیسی سازی کے باوجود عوام تیزی سے اس نئی مالیاتی دنیا کو اپنا رہے ہیں۔ تاہم اب سٹیٹ بینک نے بھی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اب صرف یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری کیلئے سٹیٹ بینک نے بٹ کوائن ماڈل کو اپنانا ہے یا ایتھریم ماڈل پر معاملات کو آگے بڑھانا ہے۔ اس وقت دنیا میں کرپٹو یا ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے بٹ کوائن اور ایتھریم دو ماڈل چل رہے ہیں اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کس کرپٹو ماڈل کو اختیار کرے؟

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!