قیادت کیخلاف بیانات،پیپلزپارٹی کا سینیٹ،قومی اسمبلی سےواک آؤٹ

پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے اپنی قیادت کے خلاف بیانات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کردیا۔
سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیلاب اور قدرتی آفت کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہیں لیکن اس وقت سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو کمزور کر رہی ہیں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ “پنجاب کارڈ کھیل کر ریڈ لائن کراس کی جا رہی ہے، بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے بارے میں نامناسب باتیں برداشت نہیں کی جا سکتیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ن لیگی قیادت اپنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو پر معافی مانگے، کیونکہ “معافی مانگنے سے کسی کی عزت کم نہیں ہوتی۔
شیری رحمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ ماحولیاتی انصاف کی بات کرتی آئی ہے، مگر اب وفاقی سطح پر باہمی کشیدگی حکومت کو کمزور کر رہی ہے۔ ان کے خطاب کے بعد پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاجاً ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کے الفاظ سے دل آزاری ہوئی ہے تو دکھ ہے، صدر آصف زرداری صلح جو رہنما ہیں اور وہ صورتحال کو بہتر بنائیں گے۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر خلیل طاہر سندھو، افنان اللہ اور انوشہ رحمان کو ہدایت دی کہ اپوزیشن ارکان کو واپس ایوان میں لانے کی کوشش کریں۔
بعدازاں پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سیلاب متاثرین کی مدد کے بجائے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں، “یہ مقابلہ کر رہے ہیں کہ کس نے قوم کو زیادہ دھوکا دیا۔
ان کے بیان پر ایوان میں گرما گرمی پیدا ہوگئی اور پی ٹی آئی و ن لیگی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کورم کی نشاندہی پر اجلاس جمعرات 9 اکتوبر شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔
