سپریم کورٹ : پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منیب اختر دوبارہ شامل
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کرتےہوئے کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کو دوبارہ شامل کرلیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم کی جانب سےجاری نوٹی فکیشن کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شامل ہوں گے۔
خیال رہے کہ یہ کمیٹی مقدمات کو مقرر کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔
یاد رہے کہ 20 ستمبر کو صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہوگیا تھا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے چارج سنبھالتے ہی 28 اکتوبر کو فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
وزیر اطلاعات و نشریات عطا اﷲ تارڑ نے کہاتھا کہ مفاد عامہ اور عدالتی عمل کی شفافیت کےفروغ کےلیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈنینس 2024 نافذ کردیا گیا ہے
انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 184 (3) کے تحت کسی مقدمے میں عدالت عظمی کی جانب سے سنائےگئے فیصلے پر اپیل کاحق بھی دیا گیا ہے۔
آرڈیننس کےمطابق چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ ک سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرےگی،اس سے قبل چیف جسٹس اور 2 سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔
بعد ازاں، اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکمیٹی میں جسٹس منیب اختر کو ہٹاکر جسٹس امین الدین خان کو شامل کرلیا تھا۔
23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کےبعد نئی تشکیل کردہ ججز کمیٹی کا حصہ بننے سےمعذرت کرتےہوئے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو خط لکھ دیا تھا۔
اسی دن پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کےبعد پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا،کمیٹی اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نےکہا تھاکہ آرڈیننس کے اجرا کےچند گھنٹوں میں وجوہات بتائےبغیر نئی کمیٹی کی تشکیل کیسے ہوئی؟ اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےدوسرے اور تیسرے نمبر کےسینئر ترین جج کو کمیٹی کےلیے کیوں نہیں چنا؟۔
خط میں کہاگیا تھاکہ یہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے رولز بنانے کےاختیار میں پارلیمنٹ کی مداخلت ہے،آرڈیننس سے سپریم کورٹ میں ون مین شو قائم ہوا۔
تاہم چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کو دوبارہ شامل کرلیا۔