کون سا بنیادی حق نیب ترامیم سے متاثر ہوا؟ جسٹس قاضی فائز عیسٰی
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کون سا بنیادی حق نیب ترامیم سے متاثر ہوا ہے؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بظاہر عمران خان کی حکومت بھی صرف سیاست دانوں کا احتساب کرنا چاہتی تھی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کررہا ہے۔ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت عظمیٰ کو اگاہ کیا کہ میں نے اپنی تحریری معروضات تیار کرلی ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنی معروضات عدالت میں جمع کروا دیں، کیا آپ فیصلے کو سپورٹ کررہے ہیں؟ فاروق نائیک نے بتایا کہ میں جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ کو سپورٹ کر رہا ہوں۔
-
سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کےلیے فائر وال کی تنصیب کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کےلیے فائر وال کی تنصیب کا فیصلہ کرلیا۔ جب کہ اس حوالے…
-
پنجاب میں صحت کے نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب صحت ماڈل پلان پر عمل درآمد کی منظوری دیدی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے…
-
بیرون ملک پناہ لینے والوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزارت داخلہ نے بیرون ملک پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وفاقی وزارت…
-
غیر قانونی بھرتیوں کا کیس: محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت منظور
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے پنجاب اسمبلی میں مبینہ طور پر غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کا…
-
صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی نے انسانی اسمگلنگ اور دھوکہ دہی کے کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے گرفتار سماجی کارکن…
-
عدت نکاح کیس : سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی
اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج افضل کامجو نے نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی…
-
الیکشن ٹربیونل کیوں تبدیل کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل تبدیلی پر برہمی کا اظہار…
-
پنجاب ہتک عزت قانون کی 3 دفعات پر عملدرآمد عدالتی فیصلے سے مشروط
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ہتک عزت قانون کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، عدالت عالیہ نے…
-
عالمی بینک نے پاکستان کےلیے ایک ارب ڈالرز فنڈنگ کی منظوری دے دی
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کے ایگزیکٹو بورڈ نے داسو ڈیم کےلیے فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظور…
-
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس میں 515 پوائنٹس کا اضافہ
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کے بعد آج پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی…
فاروق نائیک کے بعد عدالتی معاون وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آئے، چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ بتائیں کون سا بنیادی حق نیب ترامیم سے متاثر ہوا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ مرکزی کیس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تفصیل سے بتاچکا ہوں، نیب ترامیم آرٹیکل 9،14 ،25 اور 24 کی خلاف ورزی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ نیب آرڈیننس کب آیا تھا؟ جس پر خواجہ حارث نے آگاہ کیا کہ نیب قانون 1999 میں آیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا 1999 میں کس کی حکومت تھی؟ نام لے کر بتائیں، خواجہ حارث نے کہا 1999 میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت تھی، پرویز مشرف سے قبل نواز شریف کے دور حکومت میں اسی طرح کا احتساب ایکٹ تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مؤکل کی حکومت آئی تو احتساب ایکٹ بحال کردیتے، پرویز مشرف نے تو کہا تھا نیب کا مقصد کرپٹ سیاس تدانوں کو سسٹم سے نکالنا ہے، عمران خان کی درخواست پر بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ خواجہ حارث نے کہا ہماری درخواست میں کسی سیاست دان کا نام نہیں لکھا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بظاہر عمران خان کی حکومت بھی صرف سیاست دانوں کا احتساب چاہتی تھی۔