شاہ محمود قریشی کی اسٹیبلشمنٹ سے کیا ڈیل ہوئی ہے؟

 

 

 

لاہور کی کورٹ لکھپت جیل میں قید تحریک انصاف کے مفاہمتی دھڑے کے قائد شاہ محمود قریشی کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل فائنل ہو چکی ہے اور عمران خان کو توشہ خانہ ٹو کیس میں  ایک اور لمبی قید کی سزا ملتے ہی انہیں رہائی مل جائے گی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک عمران کو لمبی قید کی سزا نہیں ملتی، شاہ محمود قریشی بھی جیل سے نکل کر پارٹی سنبھالنے کا رسک نہیں لینا چاہتے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اگر میں اس سٹیج پر جیل سے باہر آ گیا تو مجھے اپنی پارٹی کے لوگ ہی نہیں چھوڑیں گے۔

 

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد سے تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی جیل میں قید ہیں۔ ابتدائی طور پر وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید رہے، جبکہ اب وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں منتقل ہو چکے ہیں۔

حال ہی میں کچھ اہم لوگوں نے کوٹ لکھپت جیل میں شاہ محمود سے ایک لمبی ملاقات کی جس میں ان کے مستقبل کے حوالے سے معاملات طے کیے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے کاغذوں میں شاہ محمود قریشی اسی روز فارغ ہو گئے تھے جب انہوں نے ایک خط میں حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے بعد جب 9 مئی کے کیسز میں تحریک انصاف کی رہنماؤں کو سزائیں ملنا شروع ہوئیں تو شاہ محمود قریشی اور ان کے صاحبزادے زین قریشی کو ہر کیس میں بریت ملتی گئی، چنانچہ عمران خان کی نظر میں شاہ محمود قریشی کےفوجی  اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے پا چکے ہیں۔

 

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو ڈیل کے بعد کوٹ لکھپت جیل لاہور میں ہر طرح کی آسائش فراہم کی جا رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کھانا میاں محمود الرشید کے گھر سے آتا ہے۔ انہیں اپنے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہربانو قریشی سے مہینے میں دو مرتبہ ملاقات کی سہولت بھی حاصل ہے۔ یاد رہے کہ شاہ محمود اپنے سیاسی کیریئر کے دوران تقریبا ہر سیاسی جماعت کا حصہ رہے ہیں۔ شاہ محمود کا تعلق ملتان کے ایک بااثر سیاسی خاندان سے ہے، جو صدیوں سے جنوبی پنجاب کی سیاست اور روحانی گدی نشینی میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ انکے والد مخدوم سجاد حسین قریشی جنرل ضیا کے مارشل لا دور میں 1985 سے 1988 تک پنجاب کے گورنر رہے۔

 

مخدوم سجاد حسین قریشی کی قیادت نے قریشی خاندان کو ملتان میں ایک مضبوط سیاسی ڈھانچہ فراہم کیا، جو شاہ محمود کے لیے سیاسی میدان میں کامیابی کی راہ ہموار کرنے کا باعث بنا۔ شاہ محمود کے دادا مخدوم مرید حسین قریشی بھی سیاسی طور پر فعال تھے اور قیام پاکستان سے قبل قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ شاہ محمود قریشی کے خاندان کی روحانی حیثیت اور زمینداری نے انہیں ملتان کے علاقے میں ایک اہم مقام عطا کیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے خاندان کی سیاسی اور روحانی وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان کی سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا۔

 

ماضی میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا حصہ رہنے والے شاہ محمود نے اپنے کیریئر کا آغاز 1985 کے غیر جماعتی الیکشن میں صوبائی اسمبلی کا رکن بن کر کیا۔ انکی شاطرانہ سیاست نے انہیں دو بار وزیر خارجہ کے عہدے تک پہنچایا۔ شاہ محمود نے اپنے خاندان کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی بیٹی مہربانو قریشی اور بیٹے زین قریشی کو بھی سیاست میں متعارف کرایا۔ اس پر ان کے مخالفین نے موروثی سیاست کے الزامات عائد کیے، تاہم ان کی سیاسی حکمتِ عملی اور ملتان میں مضبوط عوامی بنیاد نے قریشی خاندان کو ملتان کی سیاست میں ایک اہم کردار کے طور پر برقرار رکھا ہے۔

آئی ایس آئی چیف عاصم ملک کے عہدے میں توسیع کا مطلب کیا ہے؟

شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر کے مطابق انہوں نے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کی اور وہ اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود کو سائفر سازش کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن سائفر کیس میں بریت کے بعد شاہ محمود قریشی کا نام 9 مئی جی ایچ کیو کیس میں ڈال دیا گیا جس کے بعد ہم نے عدالت میں دراخوست دائر کر کے پوچھا کہ شاہ محمود قریشی پر کتنے مقدمات درج ہیں۔ وکیل کے مطابق ہمیں عدالت میں بتایا گیا کہ شاہ صاحب پر 9 مئی کے حوالے سے 6 مقدمات درج ہیں۔ جب ان کیسز میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی گئی تو حکومت نے 9 مئی کے چکر میں انکے خلاف 9 مزید کیسز کھول کر ان کی گرفتاری ڈال دی۔ انکا کہنا تھا کہ لاہور میں شاہ محمود کے خلاف کل 14 کیسز درج ہیں لہذا ان پر ڈیل کا الزام لگانا سراسر نا انصافی ہے۔ شاہ محمود کے وکیل نے 9 مئی کے مقدمات میں ان کی ضمانتوں کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ وہ 7 سے 9 مئی 2023 تک لاہور میں موجود ہی نہیں تھے، وہ اپنی اہلیہ کے علاج کے لیے کراچی میں تھے، آغا خان ہسپتال کا ریکارڈ اور ان کی سفری دستاویزات کی بنیاد پر عدالتوں نے شاہ صاحب کو 9 مئی کے مقدمات سے بری کر دیا، چنانچہ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ وہ کسی ڈیل کی وجہ سے بری ہو رہے ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!