علیمہ خان نے گندا انڈا کھانے کا غصہ صحافیوں پر کیوں نکالا؟

 

 

 

اڈیالہ جیل کے باہر تحریک انصاف کی ناراض خواتین کے ہاتھوں گندا انڈا کھانے کا غصہ علیمہ خان اور ان کے پارٹی ورکرز نے بالآخر ان صحافیوں پر نکال دیا جو پچھلے دو برس سے اڈیالہ جیل جا کر عمران خان اور ان کی بہنوں کی کوریج کرتے ہیں۔ پیر کے روز اڈیالہ جیل کے باہر تحریک انصاف کے کارکنان کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے سینیئر صحافی طیب بلوچ کا دعویٰ ہے کہ انھیں علیمہ خان سے سخت سوال کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

 

راولپنڈی پولیس نے طیب بلوچ پر تشدد کا مقدمہ پی ٹی آئی رہنما نعیم پنجوتھہ اور علیمہ خان کے خلاف درج کر لیا ہے۔

ایف آئی آر میں طیب بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی میڈیا ٹالک کے دوران سوال کرنے پر نعیم پنجوتھہ اور علیمہ نے کارکنوں کو اشتعال دلایا جس کے بعد درجنوں ورکرز نے ان پر حملہ کیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ طیب کے مطابق تشدد کے دوران ان کا موبائل فون بھی چھین لیا گیا اور ان کا مائیک بھی توڑ دیا گیا۔ مقدمے میں تین پی ٹی آئی کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، پولیس کو دیے بیان میں طیب بلوچ نے بتایا کہ ان کے ساتھ وہاں موجود دیگر صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مدعی مقدمہ کے مطابق اس سے قبل بھی اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ سے سوال کرنے پر ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی اور ان کی تصاویر اپلوڈ کر کے انہیں دھمکیاں دی جاتی رہیں۔

 

ایف آئی آر کے متن کے مطابق جب علیمہ خان میڈیا ٹالک کرنے پہنچیں تو عمران کے وکیل نعیم پنچھوتہ نے صحافی طیب بلوچ کو اونچی آواز میں کہا، خبردار جو آج تم نے کوئی سوال کرنے کی کوشش کی۔ اِن الفاظ کو سنتے ہی کچھ لوگ طیب بلوچ کی طرف بڑھے اور انھیں دھکا دے کر زمین پر گِرا کر مارنا شروع کر دیا۔ اس دوران کچھ صحافیوں نے اپنے ساتھی کو چھڑوانے کی کوشش کی لیکن پی ٹی آئی کے ورکرز نے ان پر بھی تشدد شروع کر دیا جس کی ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں۔ ایک طرف عمران کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے الزام عائد کیا ہے کہ طیب بلوچ علیمہ خان کی گفتگو میں رخنہ ڈالنا چاہتا تھا جبکہ دوسری طرف طیب نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں علیمہ خان سے سخت سوال پوچھنے پر زد و کوب کیا گیا اور اس حوالے سے انہوں نے پہلے ہی دھمکی دی جا چکی تھی۔

پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا، وزیراعلیٰ گلگت نے فارورڈ بلاک بنا لیا

طیب بلوچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلی مرتبہ علیمہ خان سے انکی امریکہ میں جائیدادوں کے حوالے سے سوال کیا تھا جس کے بعد سے انہیں دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ واقعے کی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز نے طیب بلوچ کو کوئی سوال کرنے سے پہلے ہی دھکا دے کر زمین پر گِرایا اور زدوکوب کرنا شروع کر دیا۔ خیال رہے چند روز قبل علیمہ خان نے صحافی طیب بلوچ پر میڈیا گفتگو کے دوران یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ ان سے الٹے سیدھے سوالات کرتے ہیں۔ جبکہ طیب بلوچ نے علیمہ خان کے اس الزام کی تردید کی ہے۔

 

صحافی طیب بلوچ پر حملے کی  پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، نیشنل پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کی جانب سے صحافی طیب بلوچ پر حملے کے خلاف کل پریس کلب کے باہر احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔ پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے صحافی پر تشدد کی معافی نہ مانگی تو تحریک انصاف کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کر کے ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔ ادھر دوسری طرف بیرون ملک بیٹھ کر پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بریگیڈ چلانے والے اظہر مشوانی نے کہا ہے کہ معافی تو دور کی بات ہے، صحافت کی کالی بھیڑوں کا پارٹی کی پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹالکس میں داخلہ بند کر دینا چاہیے۔

Back to top button